السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں گیہوں ،دھان، جو اور ہرقسم کے غلّے ۔اخروٹ ،بادام اور ہر قسم کے میوےکھیرا،ککڑی آلو،پیاز ، بیگن اور ہرقسم کی ترکاری سب میں عشرہ واجب ہے تو کتنا میں کتنا نکا لے جواب عنایت فرمائیں،، سائل؛ محمد اویس رضا 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
یہ عشر ہے اس میں کتنا میں کتنا نہیں بلکہ اگر ایک صاع بھی ہو تو اس میں بھی عشر واجب ہوتا ہے ہاں اتنا ضرور ہے کہ کبھی نصف عشر واجب ہوتا ہے اور کبھی مکمل عشر،
جیسا کہ فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: اس میں نصاب بھی شرط نہیں ایک صاع بھی پیداوار ہو تو عشر واجب ہے اور یہ شرط بھی نہیں کہ وہ چیز باقی رہنے والی ہو اور یہ شرط بھی نہیں کہ کاشتکار زمین کا مالک ہو یہاں تک کہ مکاتب و ماذون نے کاشت کی تو اس پیداوار پر بھی عشر واجب ہے، بلکہ وقفی زمین میں زراعت ہوئی تو اس پر بھی عشر واجب ہے، خواہ زراعت کرنے والے اہلِ وقف ہوں یا اُجرت پر کاشت کی۔ 
اب یہ بھی ملاحظہ فرمائیں کہ کب نصف عشر واجب ہوتا ہے اور کب مکمل عشر واجب ہوتا ہے تو اس متعلق آگے ہی فرماتے ہیں:
جو کھیت بارش یا نہر نالے کے پانی سے سیراب کیا جائے، اس میں عُشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے اور جس کی آبپاشی چرسے یا ڈول سے ہو، اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب اور پانی خرید کر آبپاشی ہو یعنی وہ پانی کسی کی مِلک ہے، اُس سے خرید کر آبپاشی کی جب بھی نصف عشر واجب ہے اور اگر وہ کھیت کچھ دنوں مینھ کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور کچھ دنوں ڈول چر سے سے تو اگر اکثر مینھ کے پانی سے کام لیا جاتا ہے اور کبھی کبھی ڈول چرسے سے تو عشر واجب ہے، ورنہ نصف عشر۔(بہار شریعت جلد اول حصہ (۵) ص (۹۲۰ / ۹۲۱) مطبوعہ دعوت اسلامی)
اور ایسا ہی امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز نے تحریر فرمایا ہے: جسے بارش یا نہر یا تالاب کا پانی دیا گیا اُس میں دسواں حصّہ ہے اور جسے چرسے یا ڈھکلی سے پانی دیا گیا اس میں بیسواں حصّہ اور جسے مول کا پانی دیا گیا اس میں بھی بیسواں حصّہ چاہئے،
(فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد۱۰، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد راشد مكی 
خطیب و امام نوری مسجد گرام منگوری پوسٹ بہار بزرگ ضلع کشی نگر اترپردیش