السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
حضرت زید اور ہندہ یہ دونوں نے ماں باپ کی مرضی کے خلاف گھر سے بھاگ کر نکاح کرلیا ہے، زید کے چاچا زید سے نہیں بولنا چاہتے ہیں پر زید کے ساس سسر (ہندہ کے والدین) زید و ہندہ سے بولتے ہیں اب چاچا کا زید سے رشتہ ختم کرنا عندالشرع کیسا ہے؟ جلد ہی جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا
 سائل عبدالکلام رضوی بریلی شریف یوپی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب: زید ہندہ کا کفو ہے اور نکاح شرعی پایا گیا تو یہ نکاح درست ہے اور زید ہندہ کا کفو نہیں تو ولی کی پیشگی رضامندی کے بغیر یہ نکاح صحیح نہیں ہے۔ سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: بالغہ جو بے رضائے ولی بطور خود اپنا نکاح خفیہ خواہ اعلانیہ کرے، اس کے انعقاد وصحت کے لیے یہ شرط ہے کہ شوہر اس کا کفو ہویعنی مذہب یا نسب یا پیشے یامال یا چلن میں عورت سے ایسا کم نہ ہو کہ اس کے ساتھ ا س کا نکاح ہونا اولیائے زن کے لیے باعث ننگ وعار وبدنامی ہو، اگر ایساہے تو وہ نکاح نہ ہوگا، 
فی الدرالمختار " ویفتی غیر الکفو بعدم جوازہ اصلا وھو المختار للفتوی لفساد الزمان " درمختار میں ہے کہ غیر کفو میں نکاح کے جائز نہ ہونےکا فتوٰی ہے کہ فساد زمان کی وجہ سے نکاح منعقد ہی نہ ہوگا۔ 
(ماخوذ از فتاوی رضویہ،جلد،١١،صفحہ،٢١٦،رضا فاٶنڈیشن،لاہور)
ایسا ہی مجلس شرعی کے فیصلے صفحہ ٤٨٥ پر ہے ۔ 
لیکن بھاگ کر نکاح کرنا یہ عمل بالکل ناپسندیدہ و فعل قبیح ہیکہ یہ حرکت شرعا گناہ و قانونا جرم ہے لھذا دونوں اعلانیہ توبہ کریں والدین سے صدق دل سے معافی طلب کریں بعد توبہ و معافی اب زید کے چچا کا قطع تعلق و گفت و شنید کا سلسلہ منقطع رکھنا ازروئے شرع جائز نہیں، بلکہ حرام ہے،
حدیث شریف میں اس کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: " لا یحل لرجل یھجر اخاہ فوق ثلث لیال یلتقیان فیعرض ھذا ویعرض ھذا وخیرھما الذی یبدأ بالسلام رواہ الشیخان عن ابی ایّوب انصاری رضی ﷲ تعالٰی عنہ " آدمی کو حلال نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے راہ میں ملیں تو یہ ادھر منہ پھیر لے وہ اُدھر منہ پھیر لے اور ان میں بہتر وُہ ہے جو پہلے سلام کرے یعنی ملنے کی پہل کرے۔ 
(صحیح بخاری باب الہجرۃ از کتاب الادب جلد (۲) ص (۸۹۷) مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)
 ایک اور حدیث میں فرماتے ہیں صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم: " لایحل لمسلم ان یجھر اخاہ فوق ثلث فمن ھجر فوق ثلث فمات دخل النار۔رواہ احمد و ابو داؤد عنہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ۔ مسلمان کو حرام ہے کہ مسلمان بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے ،جو تین رات سے زیادہ چھوڑے اور اسی حالت میں مرے وُہ جہنم میں جائے گا۔ امام احمد بن حنبل اور ابوداؤد نے اسے حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔ 
(مسند احمد بن حنبل ازمسند ابی ہریرہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ جلد (۲) ص (۳۹۲) مطبوعہ دارالفکر بیروت 
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 
کتبہ مولانا محمد راشد مکی 
گرام ملک پور کٹیہار بہار

منجانب؛ فیضان غوث.وخواجہ گروپ