السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ عشر فرض ہے یا واجب اور اسکا مکمل طریقہ کہ کس شخص پر کتنا ہےاسکا مفصل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی - 
العارض جنید خان مرادآباد 
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
عشری زمین سے ایسی چیز پیدا ہوئی جس کی زراعت سے مقصود زمین سے منافع حاصل کرنا ہے تو اُس پیداوار کی زکاۃ فرض ہے اور اس زکاۃ کا نام عشر ہے یعنی دسواں حصہ کہ اکثر صورتوں میں دسواں حصہ فرض ہے، اگرچہ بعض صورتوں میں نصف عشر یعنی بیسواں  حصہ لیا جائے گا۔  مسئلہ؛ عشر واجب ہونے کے لیے عاقل، بالغ ہونا شرط نہیں ، مجنون اور نابالغ کی زمین میں جو کچھ پیدا ہوا اس میں  بھی عشر واجب ہے۔ 
(عالمگیری وغیرہ) (المرجع السابق، وغیرہ)
 مسئلہ؛ خوشی سے عشر نہ دے تو بادشاہِ اسلام جبراً لے سکتا ہے اور اس صورت میں  بھی عشر ادا ہو جائے گا، مگر ثواب کا مستحق نہیں اور خوشی سے ادا کرے تو ثواب کا مستحق ہے - (’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الزکاۃ، الباب السادس في زکاۃ الزرع والثمار، ج۱، ص۱۸۵۔وغیرہ۔) 
مسئلہ؛ گیہوں ، جَو، جوار، باجرا، دھان (چاول) اور ہر قسم کے غلّے اور السی، کسم، اخروٹ، بادام اور ہر قسم کے میوے، روئی، پھول، گنا، خربزہ، تربز، کھیرا، ککڑی، بیگن اور ہر قسم کی ترکاری سب میں  عشر واجب ہے(مثلاً دس مَن میں  ایک مَن، دس سیر میں ایک سیر یا دس پھل میں ایک پھ)ل، تھوڑا پیدا ہو یا زیادہ۔ 
 (’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الزکاۃ، الباب السادس في زکاۃ الزرع والثمار، ج۱، ص۱۸۶) 
 مسئلہ؛ جس چیز میں  عشر یا نصف عشر واجب ہوا اس میں کُل پیداوار کا عشر یا نصف عشر لیاجائے گا، یہ نہیں  ہوسکتا کہ مصارف زراعت، ہل بیل، حفاظت کرنے والے اور کام کرنے والوں کی اُجرت یا بیج وغیرہ نکال کر باقی کا عشر یا نصف عشر دیا جائے۔  (’’الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘، کتاب الزکاۃ، باب العشر، مطلب مہم: في حکم اراضی مصر۔۔ إلخ، ج۳) 
مسئلہ؛ عشر صرف مسلمانوں سے لیا جائے گا، یہاں  تک کہ عشری زمین مسلمان سے ذمّی نے خرید لی اور قبضہ بھی کر لیا تو اب ذمّی سے عشر نہیں  لیا جائے گا بلکہ خراج لیا جائے گا اور مسلمان نے ذمّی سے خراجی زمین خریدی تو یہ خراجی ہی رہے گی۔ اُس مسلمان سے اس زمین کا عشر نہ لیں  گے بلکہ خراج لیا جائے۔
مسئلہ؛ عشر میں سال گزرنا بھی شرط نہیں، بلکہ سال میں چند بار ایک کھیت میں زراعت ہوئی تو ہر بار عشر واجب ہے۔ (درمختار، ردالمحتار) اس میں  نصاب بھی شرط نہیں، ایک صاع بھی پیداوار ہو تو عشر واجب ہے اور یہ شرط بھی نہیں کہ وہ چیز باقی رہنے والی ہو اور یہ شرط بھی نہیں  کہ کاشتکار زمین کا مالک ہو یہاں تک کہ مکاتب و ماذون نے کاشت کی تو اس پیداوار پر بھی عشر واجب ہے، بلکہ وقفی زمین میں زراعت ہوئی تو اس پر بھی عشر واجب ہے، خواہ زراعت کرنے والے اہلِ وقف ہوں  یا اُجرت پر کاشت کی۔ (درمختار، ردالمحتار) 
مسئلہ؛ جو چیزیں ایسی ہوں کہ اُن کی پیداوار سے زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود نہ ہو اُن میں عشر نہیں جیسے ایندھن، گھاس، نرکل، سنیٹھا، جھاؤ، کھجور کے پتّے، خطمی، کپاس، بیگن کا درخت، خربزہ، تربز، کھیرا، ککڑی کے بیج۔ یوہیں ہر قسم کی ترکاریوں کے بیج کہ اُن کی کھیتی سے ترکاریاں مقصود ہوتی ہیں، بیج مقصود نہیں ہوتے۔ یوہیں جو بیج دوا ہیں مثلاً کندر، میتھی، کلونجی اوراگر نرکل، گھاس، بید، جھاؤ وغیرہ سے زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود ہو اور زمین ان کے لیے خالی چھوڑ دی تو اُن میں  بھی عشر واجب ہے۔(درمختار، ردالمحتار وغیرہما) 
مسئلہ؛ جو کھیت بارش یا نہر نالے کے پانی سے سیراب کیا جائے، اس میں عُشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے اور جس کی آبپاشی چرسے، یا ڈول سے ہو، اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب اور پانی خرید کر آبپاشی ہو یعنی وہ پانی کسی کی مِلک ہے، اُس سے خرید کر آبپاشی کی جب بھی نصف عشر واجب ہے اور اگر وہ کھیت کچھ دنوں  مینھ کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے - مستحقین زکوۃ: 
حضور صدر الشریعہ بہار شریعت حصہ پنجم میں فرماتے ہیں کہ؛ عشری زمین سے ایسی چیز پیدا ہوئی جس کی زراعت سے مقصود زمین سے منافع حاصل کرنا ہے تو اُس پیداوار کی زکاۃ فرض ہے اور اس زکاۃ کا نام عشر ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ جن کو زکوۃ دینا جائز ہے انھیں عشر بھی دینا جائز ہے ۔۔
 مفتی جلال الدین احمد انوار شریعت ٩٠١؃ میں فرماتے ہیں کہ جنہیں زکوۃ دی جاتی ہے ان میں سے  {١} فقیر . یعنی وہ شخص جس کے پاس کچھ مال ہو لیکن نصاب بھر نہیں {٢} مسکین۔ یعنی وہ شخص جس کے پاس کھانے کے لئے غلہ اور بدن چھپانے کے لئے کپڑا بھی نہ ہو {٣} قرضدار۔ یعنی وہ شخص جس کے ذمہ قرض ہو اور اس کے پاس قرض سے فاضل کوئی مال بقدر نصاب نہ ہو {۴} مسافر۔ جس کے پاس حالت سفر میں مال نہ رہا ہو و
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد مہتاب صدیقی ساکن کاندیولی