السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے اسلام ومفتیان کرام کی خدمت میں ایک مسئلہ عرض ہے کہ وضو میں بات کرنا کیسا؟
سائل سید محسن قاضی رفاقتی بھساول مہاراشٹر
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالی؛ بلا ضرورت وضو کے درمیان دنیاوی کلام (بات چیت) کرنا مکروہ (تنزیہی) ہے
نورالایضاح ونجاۃ الارواح میں ہے
" ( المکروہ ) وتکلم بکلام الناس " اھ
یعنی لوگوں کے کلام کی طرح بات چیت کرنا مکروہ ہے
(ص ۱۵۰ مطبع کنزالعلم)
اور شامی میں آداب وضوء سے ہے
"(و) عدم (التکلم بکلام الناس ) الا لحاجۃ تفوتہ " اھ
(ج:۱/ص:۲۵۰/ کتاب الطھارۃ / دار عالم الکتب)
اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ مکروہات وضو میں فرماتے ہیں
" بے ضرورت دنیا کی بات کرنا " اھ
(بہار شریعت حصہ دوم ص ۳۰۱ مطبع دعوت اسلامی)
لہٰذا مذکورہ بالا جزئیات سے واضح ہے کہ درمیان وضو بلا ضرورت کلام کرنا مکروہ (تنزیہی) ہے کیونکہ اس سے بندہ کو دعا وغیرہ پڑھنے سے محروم رہنے کا امکان ہے
لہٰذا درمیان وضو کوئی کلام نہ کرکے دعاؤں کو پڑھے -
واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد ایوب خان یارعلوی
بہرائچ شریف یوپی
منجانب فیضان غوث و خواجہ گروپ
0 تبصرے