السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
سوال .قبرستان میں کچھ جگہ ابھی خالی ہے اس جگہ عیدگاہ بنانا چاہتے ہیں .کیا بنا سکتے ہیں علمائے کرام قرآن حدیث کی روشنی میں جواب تحریر کردیں مہربانی ہوگی
 سائل فیروز رہبر مونسجھارکھنڈ 

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
اگر وہ زمین قبرستان کے نام پر ہی ہے اور اسی کے لیے دی گئی ہے تو اس میں عید گاہ نہیں بنائی جا سکتی. 
شریعت میں قبرستان الگ وقف ہے اور عید گاہ الگ وقف ہے اوراصول یہ ہے کہ ہر وقف اپنے متعینہ مصرف میں استعمال کیا جاتا ہے، کسی وقف کو دوسرے وقف میں تبدیل کرنا یا اس کا مصرف بدلنا جائز نہیں؛ 
اس لیے سوال میں مذکور قبرستان اگر وقف ہے تو اس کے کسی بھی حصہ میں عیدگاہ بنانا جائز نہیں اگرچہ وہاں جہاں عیدگاہ بنانے کا اردہ ہے، کوئی قبر نہ ہو. 
 فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے: لایجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ فلا یجعل الداربستانا ولا الخان حمّاما ولا الرباط دکّانًا الاّ اذاجعل الواقف الی الناظر ماٰیری فیہ مصلحۃ الوقف ؛ 
وقف کو اس کی ہیئت سے تبدیل کرنا جائز نہیں، لہذا گھر کو باغ اور سرائے کو حمام او ر رباط کو دکان بنانا جائز نہیں، ہاں واقف نے اگر نگران وقف کو اجازت دے رکھی ہے کہ وہ ہر وہ کام کرسکتا ہے جس میں وقف کی مصلحت ہو تو ٹھیک ہے۔
فتح القدیر و ردالمحتار وشرح الاشباہ للعلامۃ البیری میں ہے : الواجب ابقاء الوقف علٰی ماکان علیہ دون زیادۃ اخری ؛ وقف کو اپنی اصل حالت پر باقی رکھنا واجب ہے بغیر اس کے کہ اس پر کوئی دوسری زیادتی کی جائے ۔ 
(جلد نہم، صفحہ ۵۰۵ / مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی