السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ کافر کے لئے دعا کرنا کیسا ہے نیز کافروں سے اپنے لئے دعا کروانا کیسا ہے جو بابا گیری کرتے ہیں 
سائل__ محمد شاہد رضا قادری ضلع بہرائچ شریف یوپی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
کافر کے لئے کچھ دعائیں کرنا جائز ہے جیسے انکی ہدایت و اصلاح کی دعا اور کچھ دعائیں انکے لئے کرنا حرام ہے 'مثلا, ان کے لئے مغفرت کی دعا 
ارشاد باری تعالی ہے، "ماکان للنبي والذين آمنوا أن یستغفروا للمشرکین ولو کانوا اولی قربی من بعد ما تبين لهم انھم أصحا الجحيم" ترجمہ کنزالایمان :- نبی کریم صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگر چہ وہ رشتہ دار ہوں جب کہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں (سورہ توبہ،آیت ١١٣) 
لہذا اگر کافر کو مسلمان جان کر انکے لئے دعا کرے تو یہ کفر ہے اور کافر کے لئے ہدایت کی دعا کرنا جائز ہے، اور کافر کو کافر جان کر دعا کرے تو یہ حرام ہے، بلکہ کافر کے لئے دعائے مغفرت بربنائے مذہب صحیح کفر ہے اور ان سے دعا کروانا نہ چاہئے 
واللہ تعالی اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد مدثر جاوید رضوی 
مقام۔ دھانگڑھا بہادرگنج ضلع۔ کشن گنج بہار