السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
ہندوؤں کے تہوار دیوالی کے موقع پر اگر کوئی مسلمان آتش بازی کرے تو اس پر کیا حکم شرع ہوگا؟ 
عبد اللہ مہاجری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
 الجواب: آتش بازی کرنا حرام ہے، خواہ کفار کے تیوہار کے موقع پر ہو یا کسی دوسرے موقع پر، سب کا حکم یکساں ہیں کہ اس میں اضاعت مال ہے۔
رب کریم ارشاد فرماتا ہے: ولا تبذر تبذیرا ان المبذرین کانوا اخوان الشیاطین وکان الشیطان لربہ کفورا ۔(القران، آیت: ۲۶_۲۷) 
ترجمہ: بے جا خرچ نہ کرو کیونکہ بے جا اور فضول خرچ کرنیوالے شیاطین کے بھائی ہوتے ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔ 
نبی کریم اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: ان ﷲ تعالٰی حرم علیکم عقوق الامھات و وأدالبنات ومنع و ھات وکرہ لکم قیل وقال وکثرۃ السؤال واضاعۃ المال (صحیح البخاری، ج: ۲، ص: ۸۸۴، کتاب الادب، باب: عقوق الوالدین الخ) (صحیح مسلم، ج: ۲، ص: ۷۵_۷۶،کتاب الاقضیۃ، باب: النہی من کثرۃ المسائل) ترجمہ: بے شک اللہ تعالی نے تم پر ماؤں کی نافرمانی حرام کردی اور بچیوں کو زندہ درگور کرنا اور بخل کرنا اور گدا گری کرنا اور ادھر ادھر کی فضول باتیں کرنا تم پر حرام کردیا ہے۔ اور فرمایا زیادہ سوال کرنا اور مال کو ضائع کرنا بھی حرام کردیا گیا ہے۔ ہاں اگر کوئی ضروری اعلان وغیرہ مقصود ہو تو بقدر ضرورت اجازت ہے۔ 
واللہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ محمد التمش الانصاری المصباحی 

منجانب؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی