السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا ہیں میری امت میں تہتر فرقے ہونگے بہتر فرقہ جہنمی ہوگا ایک فرقہ جنتی ہوگا، کیا ان تہتر فرقوں میں کیا غیر مسلم بھی شامل ہیں
اور کیا غیر مسلم بھی نبی کی امتی ہیں جلد از جلد قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں کرم ونوازش ہوگی 
العارض محمد توفیق رضا رضوی پونے مہاراشٹر 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی امت کے تہتر فرقے ہونے کی نشان دہی فرمائی اور فرمایا کہ ایک فرقہ جنتی ہوگا باقی سب فرقے جہنمی؛  جسمیں غیر مسلم ان تہتر فرقوں میں شامل نہیں ہیں؛ 
 جیسا کہ، تفسیر بحر الموّاج ومعالم وغیرہ میں لکھا ہے جس کو جناب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے ملائکہ و جنات اور انسانوں کو پیدا کرکے ان کے دس حصے کئے جن میں نو حصے فرشتے اور ایک حصہ جنات و انسان پھر اس ایک حصے کے دس حصے کئے جن میں نو حصے جنات و شیاطین اور ایک حصہ انسان پھر ۱،حصہ انسان کے پچیس حصے کئے جن میں ۲۴، حصے کافر اور ایک حصہ مسلمان پھرایک حصہ مسلمان کو تہتر حصوں پر تقسیم کیا جن میں ایک حصہ جنتی اور بہتر حصہ دوزخی ہیں۔ چنانچہ آقائے نامدار ﷺ فرماتے ہیں کہ میری امت میں تہتر فرقے ہوں جائیں گے " کلهم فی النّار الّا ملّت واحدہ " وہ سب دوزخ میں جائیں گے مگر ایک فرقہ جنت میں داخل ہوگا، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے دریافت کیا کہ حضور وہ کونسا فرقہ ہوگا جو اکیلا جنت میں جائیگا آپ نے فرمایا، " ماانا علیہ واصحابی " جو میرے اور میرے صحابہ کے طریق پر چلتا ہوگا وہ جنت میں جائیگا؛؛ (فسانہ آدم، صفحہ ۱۰) 
 اور ایسا ہے فتاویٰ مسائل شرعیہ، جلد اول، متعلقہ ملائکہ، صفحہ ۲۳۹/ میں ہے؛ 
امت کی دو قسمیں ہیں 
(۱)امت اجابت 
(۲) امت دعوت۔ 
(۱)جملہ مومنین کو امت اجابت کہتے ہیں۔ 
(۲)کافر ومشرک یہود نصاری شیعہ وہابی وغیرہ فرقہائے باطلہ کو امت دعوت کہتے ہیں. جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں خبثائے مبتدعین مثل وہابیہ ورافضیہ وغیر مقلدین امت اجابت سے نہیں کافروں کی طرح امتِ دعوت سے ہیں۔ (فتاوی رضویہ جلد۱۴؍ص۲۸۶؍دعوت اسلامی) 
 اور شان حبیب الرحمن صفحہ 90۔ میں ہے؛ امت دوطرح کی ہے ایک امت اجابت دوسری امت دعوت جس کوتبلیغ توہوئی مگر اس نے قبول نہ کیاوہ امت دعوت کہلاتی ہےاورجس نے قبول کرلیاوہ امت اجابت ہےمسلمان توحضورعلیہ السلام کی امت اجابت ہیں اور کفارومنافقین امت دعوت ہیں چاہے لوگ حضور علیہ السلام کی اطاعت کریں یانہ کریں امت ضرور ہیں  جیسے اللہ کےبندےسب ہی ہیں مسلمان بھی اورکافربھی مسلمان تومطیع بندےہیں اورکافرنافرمان بندے مگر بندگی سےکوئی علیحدہ نہیں ۔جیسے اسی طرح چاہےلوگ احکام قبول کریں یانہ کریں امتی سب ہی ہیں اورسب پرآپ کی اطاعت فرض ہے ؛؛؛ 
خلاصہ کلام یہ ہے کہ حضور علیہ السلام نے جن تہتر فرقوں کے بارے میں ارشاد فرمایا ان میں کفار مشرکین شامل نہیں ہیں یہ اور بات ہے کہ کفار مشرکین امت میں داخل ہیں مگر امت اجابت نہیں امت دعوت ہیں جیسا کہ مذکورہ بالا عبارت سے ظاہر ہے. 
 واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی 
الجواب صحیح 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پڑھنے کے لئے فوٹو پر کلک کریں؟