السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہیں کہ ہماری آنے والی امت ساٹھ سے ستر سال تک جئیں گی بس زید کا سوال یہی ہے قران وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں -
السائل۔ محمد قمرالدین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ہاں یہ حدیث مبارکہ درست و حق ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عُمُرُ أُمَّتِي مِنْ سِتِّينَ سَنَةً إِلَى سَبْعِينَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا میری امت کی عمر ساٹھ ستر سال کے درمیان ہوگی (ترمذی)اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔
یعنی میری امت کی عمریں عمومًا ساٹھ ستر سال کے درمیان ہوں گی اگرچہ بعض لوگ ساٹھ سال سے پہلے مرجائیں گے بعض ستر سے بڑھ جائیں گے۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم،حضرت ابوبکر صدیق،عمر فاروق،علی مرتضٰے کی عمر تریسٹھ۶۳ سال ہوئیں اور حضرت حکیم امت کی عمر شریف بھی تریسٹھ۶۳ سال ہوئی کہ آپ کا وصال ۳ رمضان ۱۳۹۳ء ہوا،حضرت عثمان غنی کی عمر بیاسی یا اٹھاسی سال ہوئی اس حدیث کی صحت پر تجربہ شاہد ہے'
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْمَارُ أُمَّتِي مَا بَيْنَ السِتِّينَ إِلَى السَبْعِينَ وَأَقَلُّهُمْ مَنْ يَجُوزُ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَذُكِرَ حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بنِ الشِّخيرِ فِي «بَاب عِيَادَة الْمَرِيض»
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میری امت کی عمریں ساٹھ ستر سال کے درمیان ہوں گی کم لوگ اس سے آگے بڑھیں گے (ترمذی،ابن ماجہ) یعنی بہت کم لوگ ستر سے آگے بڑھیں گے،سو سال سے آگے بڑھنے والے تو بہت ہی کم ہوں گے۔چنانچہ حضرت انس ابن مالک کی عمر ایک سو تین سال ہوئی،جناب اسماء بنت ابوبکر صدیق کی عمر ایک سو سال ہوئی،کسی قوت میں کمی نہ آئی،حسان ابن ثابت کی عمر ایک سو بیس سال ہوئی،حضرت سلمان فارسی کی عمر ساڑھے تین سو سال ہوئی مگر اسلام میں تھوڑا عرصہ رہے، ۵۳ھ میں وفات پائی؛ (مراة المناجیح ، جلد ، ٧ ، ص ،١٢١)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمدجابر القادری رضوی
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺگروپ
0 تبصرے