السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا بخار جہنم کی آگ کی وجہ سے آتاہے بحوالہ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں.
سائل:محمد امام الدین گجرات الھند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے؛ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحمى من فيح جهنم فاطفئوها بالماء"، قال نافع وكان عبد الله يقول: اكشف عنا الرجز."
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے پس اس کی گرمی کو پانی سے بجھاؤ۔“ نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (کو جب بخار آتا تو) یوں دعا کرتے کہ ”اللہ! ہم سے اس عذاب کو دور کر دے۔
(صحيح البخاري، كِتَاب الطِّبِّ حدیث: ۵۷۲۳)
اور دردِ سر اوربخار وہ مبارک امراض ہیں جو انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ہوتے تھے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص118)
اور فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ہے: ایک شخص کو دردِ سر اور بخار ہوتا ہے اور اس کےگناہ اُحُد پہاڑ جتنے ہوتے ہیں، پھر جب یہ اس سے جدا ہوتے ہیں تو اس کے گناہوں میں سے ایک ذرہ بھی باقی نہیں ہوتا۔
(شعب الایمان،ج7، ص176، حدیث: 9903)
اور حکیم الامّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: اور بیماریاں ایک یا دوعضو کو ہوتی ہیں مگر بخار سر سے پاؤں تک ہر رگ میں اثرکرتا ہے،لہذا یہ سارے جسم کی خطاؤں اور گناہوں کو معاف کرائے گے؛
(مراٰۃ المناجیح،ج2، ص413)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری
انٹیاتھوک بازار گونڈہ
0 تبصرے