السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سولار گیزر(دھوپ سے پانی گرم کرنے کی مشین) کا پانی استعمال کرنا کیسا ہے؟
المستفتی؛ محمد افسر رضا نیا گھر کل شولاپور مہاراشٹر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
گرم پانی استعمال کرنے سے احادیث مبارکہ میں ممانعت آئ ہے اس لئے کہ اس سے سفید داغ کی بیماری ہونے کا اندیشہ ہے
حدیث شریف میں ہے
عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت اسخنت ماء فی الشمس فقال النبی ﷺ لا تفعلی حمیراء فانہ یورث البرص"
یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کے لیے دھوپ سے پانی گرم کیا تو آپ نے فرمایا:اے حمیراء آئندہ ایسا نہ کرنا کہ اس سے برص ہوتا ہے۔
(بیہقی شریف جلد۱ص۱۱)
اوردوسری حدیث شریف میں ہے۔
" قال عمر رضی اللہ عنہ لا تغتسلوا بالماء المشمس فانہ یورث البرص "
یعنی حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کہ دھوپ سے گرم شدہ پانی سے غسل نہ کرو کہ اس سے برص ہوتا ہے۔
(بیہقی شریف، جلد۱، صفحہ ۱۰)
امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ؛ علماء نے اس میں کچھ قیود لگائ ہے مثلاً یہ کہ گرم پانی گرم علاقہ میں ہو گرم وقت میں ہو یہ کہ پانی کسی دھات کے بنے ہوئے برتن میں جیسے پانی لوہے تانبے کے برتن میں گرم ہوا ہو اصح قول کے مطابق مگر سونے چاندی کے برتن میں گرم نہ کیا گیا ہو معتمد قول کے مطابق مٹی کھال پتھر اور لکڑی کے برتنوں کو دھوپ میں رکھ کر گرم نہ کیا گیا ہو حضور اور گڑھے میں سورج کا گرم شدہ پانی قطعاً نہ ہو یہ پانی بدن میان استعمال ہوا ہو اگرچہ پی لیا تو بھی یہی خطرہ ہے کپڑے دھوئے تو حرج نہیں،(فتاویٰ رضویہ، جلد دوم، صفحہ ۴۶۶؛ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
الحاصل کلام ــــ دھوپ سے یا واٹر ہیٹر سے دونوں صورتوں گرم پانی استعمال کرنا بیماری کا اندیشہ ہے:
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے