السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ غیر مسلم کو قرآن شریف کی تعلیم (یعنی اس کو قرآن شریف پڑھانا)دینا کیسا ہے؟ 
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی محمد نظیر رضا عطاری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب 
غیر مسلم کو تعلیمِ قرآن دینے کےلئے پاکی کا ہونا شرط ہے جو شرعی پاکی کا اہتمام کرے اسے قرآن کی تعلیم دینے میں کوئی مضائقہ نہیں جیساکہ فتاوی مرکز تربیت افتإ میں تفصیل موجود ہے کہ قرآن پاک چھونے اور پڑھنے کے لئے خود مسلمان کو بھی پاک و صاف اور باوضو ہونا شرط ہے 
ارشاد باری تعالیٰ ہے لا یمسه الاالمطهرون اھ ( پارہ ٢٧ سورۃ الواقعۃ آیت ٧٩ ) 
اس کے تحت تفسیرات احمدیہ صفحہ ٤٥٩ پر ہے " ای لایمس ھذا القرآن الا المطھرون من الاحداث فلا یمسہ المحدث ولاالجنب ولاالحائض والنفساء اھ“ اور غیر مسلم غسل جنابت کا صحیح اہتمام نہ کرنے نیز عدم اجتناب نجاست کی وجہ سے فقہی نقطۂ نظر سے پاک نہیں ہوتے 
جیسا کہ تفسیرات احمدیہ صفحہ نمبر ٢٩٨ میں ہے “انما المشرکون ذو نجس لان النجس بفتحتین عین النجاسۃ ولانھم لا یتطھرون ولایغتسلون ولایجتنبون النجاسات فھی ملابسۃ لھم اھ“ 
لہذا اگر غیر مسلم غسل و طہارت کاملہ کا اہتمام کرے یعنی شرعی طریقہ پر غسل، وضو کرے اور قرآن مقدس چھوتے اور پڑھتے وقت طہارت کاملہ کا التزام رکھے تو اس کو قرآن کی تعلیم دی جا سکتی ہے ورنہ نہیں 
 جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ کتاب الکراھیۃ میں ہے “قال ابوحنیفۃ رحمۃ اللہ تعالیٰ اعلم النصرانی الفقہ والقرآن لعلہ یھتدی ولایمس المصحف وان اغتسل ثم مس لا بأس کذافی الملتقط اھ“ 
(فتاوی مرکز تربیت افتا ٕ ، جلد دوم، صفحہ، ٤٦٧ ) 
 واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد جابر القادری رضوی جمشید پور جھارکھنڈ