السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین میں اس مسئلہ کے بارے میں
1سب وشتم کا کیا مطلب ہے
2کسی مسلمان پر شب وشتم کرنا جائز ہے یا نہیں برائے کرم جواب عنایت فرمائیں
سائل؛ محمد طاہر پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
سب و شتم کا معنیٰ ہے⇓
(1)ظُلم و ستم، لعن طعن، جور و جفا
(2)کسی مسلمان پر ظلم و ستم کرنا جائز نہیں
اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں؛ مسلمان کو بغیر کسی شرعی وجہ کے تکلیف دینا قطعی حرام ہے ،
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا‘‘
وہ لوگ جو ایماندار مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی جرم کے تکلیف دیتے ہیں بے شک انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے ذمے لے لیا۔
سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
”مَنْ اٰذٰی مُسْلِمًا فَقَدْ اٰذَانِیْ وَ مَنْ اٰذَانِیْ فَقَدْ اٰذَی اللہ‘‘
جس نے مسلمان کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی یعنی جس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی بالآخر اللہ تعالیٰ اسے عذاب میں گرفتار فرمائے گا۔
امامِ اَجل رافعی نے سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت کی، مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَیْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ مُسْلِمًا اَوْضَرَّہٗ اَوْمَاکَرَہٗ‘‘
یعنی وہ شخص ہمارے گروہ میں سے نہیں ہے جو مسلمان کو دھوکا دے یا تکلیف پہنچائے یا اس کے ساتھ مکرکرے
(فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۴، صفحہ ۴۲۷/۴۲۶؛ مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
چوہے کو پکڑ کر بلی کو کھلانا کیسا ہے
0 تبصرے