السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ.کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ کیا نابالغ بے وضو قرآن پاک چھو سکتا ہے؟محمد مختار احمد جالنہ مہاراشٹرا 

 وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ
 الجواب بعون الملک الوہاب
 نابالغ بچے قرآن کو بلا وضو چھو سکتے ہیں اس میں کوئی کراہت نہیں کیونکہ نابالغ احکام شرع کے مکلف نہیں جیسا کہ الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہیکہ 
  "(ولا) يكره (مس صبي لمصحف ولوح) ولا بأس بدفعه إليه وطلبه منه للضرورة" اور مکروہ نہیں بچے کا قرآن و تختی کا چھونا، اور اسے قرآن دینے اور اس سے قرآن منگوانے میں کوئی حرج نہیں ضرورت کی وجہ سے ”ولايكره مس صبي إلخ” کی تشریح کرتے ہوٸے ابن عابدین رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ أن الصبي غير مكلف والظاهر أن المراد لايكره لوليه أن يتركه يمس، بخلاف ما لو رآه يشرب خمراً مثلاً فإنه لايحل له تركه بیشک بچہ اس میں غیر مکلف ہے اور ظاہر مکروہ سے مراد یہ ہیکہ اس کے ولی کیلئے مکروہ نہیں ہیکہ وہ بچے کوچھوڑ دے وہ قرآن کو چھوئے بخلاف اس کے وہ اگر بچے کوشراب پیتا دیکھے تو اس کیلئے اس کو چھوڑنا حلال نہیں اور آگے فرماتے ہیں کہ "یہ ضرورت کے دعوی پر روشنی ڈالتی ہیکہ جو بچے بڑا ہونے سے پہلے جلدی قرآن دینے کو مباح کرتی ہے" کہ العلم فی الصغر کالنقش فی الحجر لیکن فقہائے کرام کا کلام تقاضا کرتا ہیکہ ایسے بچے کو قرآن لینا و دینا منع ہے جو کہ مہذب نہ ہو 
 ( فتاوی شامی جلد اول ، کتاب الطہارت/ارکان وضو ص ٤٠٣ ، مکتبہ ، ضیا ٕ القرآن ، پاکستان )
 الحاصل الکلام :- نابالغ بچہ بلا وضو قرآن کو چھو سکتا ہے لیکن اگر وہ باشعور ہے تو اسے وضو کرکے چھونے کا عادی بنانا چاہیے تاکہ وہ بھی وضو کرکے قرآن چھوئے اور پڑھے تاکہ اس کے دل میں قرآن کو باوضو چھونے کی عظمت پیدا ہو۔

 واللہ اعلم باالصواب
  فقیر محمد جابرالقادری رضوی جمشید پور ٹاٹانگر جھارکھنڈ