السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 جی مفتیان عظام و علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض یہ ہے کیا آدمی دن رات عبادت کرے تو کیا وہ ولی ہو جائے گا جی جواب تحریر فرما کر شکریہ کا موقع دیں بہت بہت مہر بانی ہو گی 
سائل؛؛؛ محمد نثار قادری نانپاره ضلع بہرائچ شریف یوپی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوہاب 

 ولایت اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا عطیہ ہے جو کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے برگزیدہ بندوں کو اپنے فضل و کرم سے نوازتا ہے ۔ہاں کبھی کبھی عبادت و ریاضت بھی اس کا ذریعہ بن جاتی ہے اور بعضوں کو ابتداءً بھی مل جاتی ہے ۔ 
 جیسا کہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ولایت ایک قربِ خاص ہے کہ مولیٰ عزوجل اپنے برگزیدہ بندوں کو محض اپنے فضل و کرم سے عطا فرماتا ہے،،،ولایت وَہبی شے ہے(ولایت اللہ عزوجل کی طرف سے عطا کردہ اِنعام ہے)نہ یہ کہ اَعمالِ شاقّہ(یعنی سخت مشکل اعمال) سے آدمی خود حاصل کرلے، البتہ غالباً اعمالِ حسنہ اِس عطیۂ الٰہی کے لیے ذریعہ ہوتے ہیں اور بعضوں کو ابتداء مل جاتی ہے۔ (بہارشریعت جلد۱ ص۲۶۶) 
 اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: وما اتخذ اللّٰہ ولیاً جاہلًا، اللہ نے کبھی کسی جاہل کو اپنا ولی نہ بنایا، یعنی بنانا چاہا تو پہلے اسے علم دے دیا اسکے بعد ولی کیا 
(فتاوی رضویہ، ج۲۱،ص۵۳۰۔) 
 پتہ یہ چلا کہ ولایت بے علم کو نہیں ملتی، ولی کے لئے علم ضروری ہے خواہ ظاہر حاصل کرے یا اس مرتبہ تک پہنچنے سے پہلے ہی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کا سینہ کھول دے اور وہ عالِم بن جائے ۔ لہذا مذکورہ حوالا بالا جات سے صاف ظاہر وباہر ہو گیا کہ ولایت اللہ عزوجل اپنے برگزیدہ بندوں کو اپنے فضل وکرم سے عطاء فرماتا ہے ہاں کبھی کبھی عبادت و ریاضت بھی اس کا ذریعہ بن جاتی ہے 
 واللہ اعلم بالصواب 
  کتبہ؛ محمد عارف رضا رضوی قادری 
انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی