السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہیکہ اس شعر کی تشریح فرما دے مہربانی
کانٹا میرے جگر سے غم روزگار کا یوں کھینچ لیجیے۔ کہ جگر کو خبر نہ ہو
المستفتی نیاز رضا قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
کانٹا میرے جگر سے غم روزگار کا
یوں کھینچ لیجئے کہ جگر کو خبر نہ ہو،
اس شعر کی تشریح شرح حدائق بخشش میں یوں مذکور ہے کہ؛ اے میرے پیارے نبی؛ دنیا کے رنج والم اور فکر معاش کا کانٹا میرے دل سے اس طرح نکال باہر کریں کہ مرے دل اور جگر کو اس کانٹے کے نکلنے کا احساس اور خبر تک نہ ہو تاکہ میں یکسوئ اور پوری توجہ کے ساتھ ساری عمر بے فکر ہوکر آپ کے دین کے کام میں منہمک رہوں اور اسکے علاوہ مجھے اور کوئ کام نہ ہو
(شرح حدائق بخشش ص۴۰۵)
ھٰذا ماعندی واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈی
0 تبصرے