السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان عظام اس مسلے کے متعلق سردیوں میں ٹوپی لگا کر نماز پڑھتے ہیں ٹوپی موڑکر اور سوٹر یعنی جرسی  موڑ لیتے ہیں ایسے کرنے سے نماز ہوجاتی ہے'یا نہیں 
 المستفتی حکمت رضا رحمانی میرگنج بریلی شریف 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب 
 صورت مذکورہ میں ایسی صورت میں نماز بلاکراہت ہوجائے گی؛ کیونکہ سردیوں میں جو اونی ٹوپی موڑ کر پہنتے ہیں وہ شرعا کف ثوب نہیں: اور ایسے ہی سوئٹر
 جرسی وہ بھی کف ثوب نہیں-
 حضرت علامہ مفتی اختر حسین قادری صاحب قبلہ فرماتے ہیں جس طرح تہبند باندھنے کاطریقہ ہے تو کف ثوب نہیں ہے کیونکہ اصلاح فقہ میں کف ثوب کا معنی یہ ہے کہ عادت کے خلاف کپڑا موڑ کر پہنا جائے جب کہ یہاں موڑ کر پہننا خلاف عادت نہیں بلکہ موافق عادت ہے لہذا اسے کف ثوب نہیں کہا جاۓ گا
(فتاوی علیمیہ ج ١ ص ٢٣٤/ شبیر برادرز اردو بازار لاہور)
 اور مرکزتربیت افتاء میں ہے جاڑے کے موسم میں جو اونی ٹوپی موڑ کر پہننے کا جو رواج ہے وہ شرعاً کف ثوب نہیں اس وجہ سے یہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے سے ذرہ برابر بھی کراہت نہیں آئے گی ـ اعلی حضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ـ کسی کپڑے کو ایسا خلاف عادت پہننا جسے مہذب آدمی مجمع یا بازار میں نہ کر سکے اور کرے تو بے ادب؛خفیف الحرکات سمجھاجائے یہ بھی مکروہ ہے
 "کرہ کفه ای رفعه و لو لتراب کمشمر کم أوذیل؛ (درمختار ج ۲؛  ص ۴۰۶)
 اور فتاوی ھندیہ ج ۱، ص ۱۰۵ میں ہے 
 "یکرہ للمصلی ان یکف ثوبه بان یرفع ثوبه من بین یدیه أو من خلفه اذا اراد السجود  کذا فی معراج الداریة"
(فتاویٰ مرکز تربیت، افتا، جلد اول،  باب ما یکرہ فی الصلاۃ، ص: ٢٤)
لہٰذا سردی ٹوپی سوئٹر و جرسی کا نچلا حصہ اندر سے موڑ لینے سے نماز ہوجائے گی؛؛

والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
    کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی   
 انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی