السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان اہلسنت اس مسئلہ کے بارے میں کہ شب برات میں گھروں کے دیواروں پر موبتیاں جلانا اور قبرستان میں موم بتیاں و اگربتی جلانا کیسا ہے 
قرآن و حدیث کے روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی 
سائل؛ محمد سلمان رضا قادری گونڈہ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
شب برات کے موقع پر گھروں کی دیواروں پر موم بتیاں جلانا جائز نہیں کہ یہ فضول خرچی ہے اور جلانے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اگر یہ سوچ کر کسی نے جلایا کہ ثواب پہنچتا ہے تو یہ جہالت ہے ہاں اگر اس نیت سے راستے میں جلائیں کہ راستہ چلنے والوں کو فائدہ پہنچے تو جلانا جائز ہے بلکہ باعث ثواب ہے اورقبروں پر  اگربتیاں موم بتایاں جلانا جائز نہیں ہاں اگر شب برات کے موقع پر قبرستان میں اگر اجالا کرنے کی  ضرورت ہوتو بلب و لائٹ یا موم بتی کے ذریعہ روشنی کرنا جائز ہے جیسے کہ قبرستان کے راستہ صحیح طور سے دکھائی نہ دیتا ہو کسی کو کسی کی قبر پر جا کر فاتحہ پڑھنے کی حاجت ہوتو ان سب صورتوں میں بلب و لائٹ موم بتی وغیرہ کے ذریعے روشنی کرنا جائز و درست ہے،اوراگر روشنی کا انتظام.ہو تو موم بتی یا چراغ جلانا صرف فضول خرچی ہے جو کہ منع ہے یونہی اگر بتی خاص قبر پر جلانا ممنوع ہے، ہاں اگر قبر سے ہٹ کر جہاں خالی جگہ ہو وہاں جلائی جائے تو کوئی حرج نہیں؛ ایسا ہی صحیح مسلم شریف، جلد ۱، صفحہ ۷۶ فتاویٰ رضویہ جلد۴، صفحہ ۱۴۱/غلط فہمیاں اور انکی اصلاح صفحہ ۶۵ میں ہے 

والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
 کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی