السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعدہ عرض یہ ہے، ایک کلام ہے جس کو شاعر لوگ پڑھا کرتے ہیں, کلام ہے- {ماں جھوٹ بول بول کے جنت میں جائے گی} تو کہنا یہ ہے کہ کیا یہ کلام صحیح ہے یا نہیں؟ اس کو پڑھا جائے یا نہیں جواب عنایت فرمائیں"
سائل:- محمد عامر حسین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں اس طرح اشعار پڑھنا حرام ہے کہ اس میں جھوٹ کی شمولیت ہے؛
جو شاعر اس طرح کے اشعار پڑھے تو اسی سے پوچھنا چاہئیے کہ یہ کہاں آپ نے پڑھ لیا/ کہ ماں جھوٹ بول بول کے جنت میں جائے گی معاذ اللہ-"
جبکہ قرآن عظیم میں ہے ("لعنت اللہ علی الکذبین") یعنی: جھوٹوں پر اللہ کی لعنت•(سورہ آل عمران آیت نمبر 61)
حضرت علامہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ہنسی مذاق میں بھی جھوٹ بولنا حرام ہے بچوں کو بہلانے کے لئے بھی جھوٹ بولنا حرام ہے"
(جنتی زیور صفحہ 121 مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)
شعراء کا کام ہے عوام کو خوش کر کے لوٹنا- کچھ لوگ تو شعراء پر اتنا بے تاب ہوکر روپیہ لٹاتے ہیں جس کا کوئی حساب نہیں-
اور جب کوئی مسئلہ پھنستا ہے تو پوچھتے علماء کرام سے ہیں,
خلاصہ: جو شاعر اس طرح کی شاعری کرے، اسی وقت بر اسٹیج اس سے حوالہ طلب کریں کہ یہ کہاں آپ نے پڑھا ہے یا تو مجھے حوالہ دے دیں یا پھر اس طرح کے جھوٹے اشعار پڑھنا بند کردیں ؛
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ حضرت علامہ محمد معصوم رضا نوری
منگلور (کرناٹک) الھند
0 تبصرے