السلامُ علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ!!!
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
دعائے افطار روزہ کھولنے کے بعد پڑھنی چاہیے یا پھر روزہ کھولنے سے پہلے۔۔۔؟؟
السائل : غلام دستگیر قادری پنجاب پاکستان

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 

افطار کے وقت کی دعا افطار کرنے کے بعد پڑھے نہ کہ افطار کے پہلے ـ 
فتاوی رضویہ میں جلد چہارم صفحہ ۶۵۱میں ہے " فی الواقع اس کا محل بعد افطار ہے ـ
”ابو داؤد عن معاذ بن زھرہ انہ بلغہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا افطر قال اللھم لک صمت وعلی رزقک افطرت فحمک افطر علی معنی اراد الافطار صرفعن الحقیقۃ من دون حلجۃ الیہ وذا لا یجوز وھکذا فی افطرت ـ اھ” 
حضرت ملا علی قاری مرقات شرح مشکوۃ میں فرماتے ہیں ـ
”(کان اذا افطر قال) ای دعا وقال ابن الملک ای قرا بعد الافطار الخ انتھی بالفاظہ ـ”
(فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۳۴۴کتاب الصوم)

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد مشاہدرضا قادری گونڈوی