السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کے بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ ـ
 رمضان شریف کی فضیلت بیان فرمادیں حوالہ کے ساتھ بڑی مہربانی ہوگی
 محمد صابر یوپی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
رمضان شریف کی بہت ساری فضیلت حدیث میں وارد ہیں ــ 
جیساکہ مشکوۃ شریف میں ہے ـ
”قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وھو شھر اولہ رحمۃ واوسطہ مغفرۃ واخرہ عتق من النار ـ اھ”
ترجمہ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس مہینہ کا اول حصہ رحمت ہے اوسط حصہ مغفرت ہے اور آخر حصہ آگ سے آزادی ہے ـ
حدیث مذکورہ میں اس مبارک مہینہ کا ایک ایک لمحہ اللہ کی مغفرت اور بخشش کو بیان کر رہا ہے ـ 
رمضان شریف کے آغاز سے لے کر پہلا عشرہ کہ جس میں رحمت کا ذکر ہے اور دوسرا عشرہ جو مغفرت اور بخشش کا ذریعہ ہے ـ
اور آخری حصہ جہنم سے خلاصی کا ذریعہ بن رہا ہے ـ 
اللہ تعالی جل شانہ ہمیں رمضان المبارک کے ایک ایک لمحہ کی قدر کی توفیق عطا فرمائے ـ 
(مشکوۃ شریف جلد اول، صفحہ ۱۷۴) 
(فضائل وبرکات رمضان شریف صفحہ ۱۰) 
بخاری شریف میں ہے ـ
”قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من افطف یوما من رمضان فی غیر رخصۃ رخصھا اللہ لہ لم یقض عنہ صیام الدھر ـ اھ”

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ کی دی ہوئی رخصت کے بغیر رمضان میں روزہ رکھا تو ساری عمر کے روزے اس کی کمی پوری نہ کرسکیں گے ـ
تشریح؛ حدیث مذکورہ میں رمضان شریف کے روزے کی اہمیت کا اندازہ لگائیے رمضان شریف کے ایک روزہ کے بدلے عمر بھر کے روزے بھی رکھے جائیں تو اس کی کمی کو پوری نہ کرسکیں گے کوتاہی غفلت اور سستی کی بنا پر روزہ چھوڑنے والے کو اس سے سبق لینا چاہئے ـ(بخاری شریف جلد اول،  صفحہ ۲۵۹)
حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شعبان کی آخری تاریخ میں خطبہ دیا ـ جس میں فرمایا ـ ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت مبارک ہے ـ اس میں ایک رات ہے ( لیلۃ القدر) جو ہزار ماہ سے بڑھ کر ہے ـ
اللہ تعالی نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس کی رات کے قیام کو ثواب عظیم بنایا ـ جو شخص اس ماہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرے گا ـ ایسا ہے جیساکہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کئے ـ یہ ماہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غمخواری کا ہے ـ اس میں رزق بڑھا دیا جاتا ہے ـ نیز فرمایا اس ماہ میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں ـ دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں ـ روزہ ڈھال ہے ـ لہذا روزہ دار کو چاہیے کہ فحش بات نہ کرے ـ جہالت سے کام نہ لے کہ اگر کوئی شخص اس سے جھگڑے یا گالی دے تو وہ دو مرتبہ کہہ دے "میں روزہ دار ہوں، ، نیز فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میری جان ہے کہ روز دار کے منہ کی خوشبواللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے،  روزہ دار اپنا کھانا پینا اپنی خواہش سے میرےلیے چھوڑ دیتا ہے ـ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا ـ ہر نیکی کا ثواب دس گناہے ، لیکن روزہ کا اجر اللہ تعالی خود عطا فرمائے گا ـ 
غرضیکہ یہ ماہ برکتوں اور رحمتوں کا خزینہ ہے ـ مسلمانوں کو فرض ہے کہ اس کی حرمت وعزت کو ملحوظ رکھیں ـ نماز، روزہ، حج، زکوۃ، اور دیگر احکام الہیہ کی پابندی کریں ـ دن میں تنور اور ہوٹل بند رکھیں ـ زیادہ وقت تلاوت قرآن، ذکر الہی اور دورد شریف کے ورد میں گزاریں اور بحضور الہی  خلوص قلب کے ساتھ ملک وملت کی بھلائی اور اپنے گناہوں کی بخشش کی دعا مانگیں ـ 
(بحوالہ رسائل فضائل شعبان والرمضان مع احکام التراویح ولیلۃ القدر صفحہ ۱۱۵  گنج بخش روڈ لاہور)

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد مشاہدرضا قادری گونڈوی