کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فجر ظہر عصر مغرب عشاء کن کن نبیوں پر فرض تھی جو ہم پر فرض ہے؟؟
المستفتی محى الدین خان اموابھاری
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ
الجواب بعون الملک الوہاب
پنجگانہ نماز کسی نبی پر فرض نہیں تھی البتہ کچھ نمازیں تھی تو معراج سے پہلے فرض تھی اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے اور پانچ وقت کی نماز بعد شب معراج فرض ہوئی ؛
فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے؛ ایک فقہاء کرام کی جماعت کہتی ہے کہ قبل معراج چار رکعتیں نماز فرض تھی دو رکعتیں صبح اور دو رکعتیں شام کی، اور اہل علم کی ایک جماعت کی رائے یہ ہے کہ معراج سے پہلے کوئی نماز فرض نہیں تھی(جلد پنجم، صفحہ ۷۷)
حدیث شریف میں ہے؛ ”اعتمو بهذہ الصلوٰۃ فانکم فضیلتم بها علیٰ سائرالامم ولم تصلها امة قبلکم” اس نماز کو دیر کرکے پڑھو کہ تم اس سے تمام امتوں پر فضیلت دیئے گئے ہو تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہ پڑھی؛ (سنن ابی داؤد، باب وقت العشاء الاخرۃ مطبوعہ مجتبائ لاہور)
اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ ﷲ عزوجل نے سب احکام اپنے حبیب صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو زمین پر بھیجے، جب نماز فرض کرنی منظور ہوئی حضور صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنے پاس عرشِ عظیم پر بلا کر اسے فرض کیا اور شب اسرا (یعنی معراج کی رات۔)میں یہ تحفہ دیا۔
(بہارشریعت حصہ سوم صفحہ ۴۳۹/ مکتبۃ المدینہ کراچی)
والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی
0 تبصرے