السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضور والا ایک سوال ہے آپ سے کہ شب برات میں قبرستان جانا کہاں سے ثابت ہے
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل؛ محمد حسان رضا بھیونڈی ممبئ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
زیارت قبور کے لیے قبرستان جانا جائز و مستحسن ہے، دیگر مواقع کے علاوہ پندرھویں شعبان کی رات میں بھی قبرستان جانا سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے ثابت ہے؛
فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے؛ ”كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِفَزُوُرُوْهَا فَإِنَّهَا تُزَهِّدُفِي الدُّنْيَا وَتُذَكِّرُ الْآخِرَةَ” میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا ،اب ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ اس سے دنیا میں بے رغبتی اور آخرت کی یاد پیدا ہوتی ہے۔(ابن ماجہ،جلد۲، ص۲۵۲، حدیث:۱۵۷۱)
اور شب برأت میں قبرستان جانے متعلق حدیث شریف میں ہے؛ ”عن عائشة، قالت: فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة، فخرجت فإذا هو بالبقيع، فقال: اكنت تخافين ان يحيف الله عليك ورسوله" قلت: يا رسول الله، إني ظننت انك اتيت بعض نسائك، فقال إن الله عز وجل ينزل ليلة النصف من شعبان إلى السماء الدنيا، فيغفر لاكثر من عدد شعر غنم كلب "
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا۔ تو میں آپ کی تلاش میں باہر نکلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع قبرستان میں ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم ڈر رہی تھی کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا گمان تھا کہ آپ اپنی کسی بیوی کے ہاں گئے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پندرھویں شعبان کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے“۔
(سنن ترمذي، باب: پندرھویں شعبان کی رات کا بیان۔ حدیث ۷۳۹)
لہٰذا ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ قبرستان جانا جائز و درست ہے اور حدیث شریف سے ثابت ہے، رہی بات شب برأت کی رات میں تو پندرہ شعبان کو قبرستان جانا صرف جائز ہی نہیں بلکہ حضور علیہ السلام کی سنت مبارکہ بھی ہے
والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی
0 تبصرے