السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شب برات کے موقع پر حلوہ بنانا کیسا ہے
سائل؛ محمد مظفر حسین (بہار)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
شب برأت کے موقع پر حلوہ پکانا نہ تو فرض ہے نہ سنت ہے اور نہ ہی حرام و ناجائز ہے بلکہ شب برات میں دوسرے تمام کھانوں کی طرح حلوہ پکانا بھی ایک مباح اور جائز کام ہے اور اگر اس نیت کے ساتھ بنایا جائے کہ ایک عمدہ اور لذیذ کھانا فقراء و مساکین اور اپنے اہل و عیال کو کھلا کر ثواب حاصل کرے تو یہ ثواب کا کام بھی ہے۔
جیسا کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ؛ شب برات میں حلوہ وغیرہ بنانا کیسا ہے؛ تو آپ جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ؛ حلوہ وغیرہ پکانا فقراء پرتقسیم کرنا احباب کو بھیجنا جائز ہے- (فتاویٰ رضویہ شریف، جلد ۲۳، صفحہ۷۴۴ / مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
ہاں اگر کوئی شخص اسکو لازم و ضروری شرعی سمجھے تو وہ خطا پر ہے
شب برات کی حلوہ کی تخصیص فرماتے ہوئے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ الرضوان رقمطراز ہیں کہ؛ یہ تخصیص عرفی ہے لازم شرعی نہیں۔ہاں اگر کوئی جاہل اسے شرعا لازم جانے کہ بے حلوے کے ثواب نہ پہنچے گا تو وہ خطا پر ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۳، صفحہ ۱۲۵ / مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
اور مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:
عمومًا بزرگانِ دین میٹھی چیز سے محبت کرتے رہے اس لیے عمومًا فاتحہ و نیاز میٹھی چیز پر ہوتی ہے اس کی اصل یہ ہی حدیث ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ مومن میٹھا ہوتا ہے میٹھائی پسندکرتا ہے۔حلوے میں ہر میٹھی چیز داخل ہے حتی کہ شربت اور میٹھے پھل اور عام مٹھائیاں اور عرفی حلوہ۔ (مرقات)
مروجہ حلوہ سب سے پہلے حضرت عثمان غنی نے بنایا حضور انور کی خدمت میں پیش کیا جس میں آٹا گھی اور شہد تھا حضور انور صلی اللّٰه علیہ وسلم نے بہت پسند کیا اور فرمایا کہ فارسی لوگ اسے دخیص کہتے ہیں۔ (مرقات/ مرآة المناجیح جلد ۶ ص۳۲)
والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی
0 تبصرے