السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ ذیل کےبارےمیں
 ایک عورت ہے جو مدرسہ میں کھانا پکاتی ہے اور وہ وہیں رہتی ہے مدرسہ کے راستہ کو چھوڑ کر وہ مسجد کے اندر سے جاتی ہے اس کے لئے کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں 
سراج احمد گونڈوی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب؛ پہلی بات آپ یہ جان لیں کہ عورتوں کو مسجد میں جانا منع ہے چاہے وہ کسی بھی کام سے جائے؛
 دوسری بات مسجد میں راستہ بنانا یعنی اسکے کسی بھی حصہ میں سے ہوکر گزرنا جائز نہیں، فقہاء کرام بلا ضرورت ایسا کرنے کو ناجائز فرمایا ہے(غمز عیون البصائر، القول فی احکام المسجد ۳/ ۱۸۷)
ہاں اگر کوئی مجبوری ہو جیسے راستہ بند ہے اور مسجد کے راستے کے علاوہ دوسری جانب جانے کا کوئی راستہ ہی نہیں ہے تو ضرورتاً اسکی اجازت دی گئی ہے 
مزید جانکاری کے لیے نیچے حوالہ جات کا مطالعہ فرمائیں ـــــ⇓⇓⇓
(بہارشریعت، حصہ سوم، صفحہ ۶۵۰)
(بہارشریعت، حصہ ۱۶، صفحہ ۵۰۰)
(خلاصۃ الفتاویٰ، کتاب الصلاۃ، صفحہ ۲۲۹)
(فتاویٰ رضویہ، جلد ۱۶، صفحہ ۳۵۲)
لہٰذا مذکورہ سوال سے ظاہر ہے کہ کوئی مجبوری نہیں راستہ ہونے کے باوجود بھی وہ عورت مسجد سے گزر کر جاتی ہے اس لیے اس عورت کو سختی کے ساتھ منع کیا جائے کہ وہ مسجد کے راستے سے نہ جائے  

والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
 کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی