السلام. علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں ماں سے دودھ بخشوانا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی؟ (سائلہ افسانہ شیخ)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
دودھ بخشوانا شرعا بے اصل چیز ہے اس کی قطعی کوئی حاجت نہیں- ماں پر یہ بچے کا حق ہے کہ وہ بچے کو دودھ پلاۓ تو ماں نے اپنا حق ادا کیا ہے نہ کہ بچے کے ذمہ قرض کا بوجھ لادا ہے۔ ہاں! ماں کے احسانات اولاد پر کثیر ہیں ان سے اولاد ماں کی بہت کچھ خدمت کر کے بھی سبکدوش نہیں ہوسکتی۔ بلکہ والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن سلوک تاعمر ہرشخص پر لازم ہے، جہاں تک ہو سکے ہر شخص اپنے والدین کی خوشنودی حاصل کرے۔ اس لئے کہ رب کی رضا والدین کی رضا میں ہے۔
حدیث شریف میں ہے ”رضا الرب في رضا الوالدین” یعنی رب کی رضا والدین کی رضا میں ہے۔ (الترغیب والترہیب، ج ۳،ص۲۲۱) (فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ ۳۹۶/ فقیہ ملت اکیڈمی اجھاگنج بستی)
بحر العلوم حضور مفتی عبد المنان صاحب قبله عليه الرحمه تحریر فرماتے ہیں- شریعت میں دودھ پلانے والی کا دودھ پینے والے پرکوئی مطالبہ نہیں اس لئے دودھ بخشوانا کوئی شرعی حکم نہیں- (فتاوی بحرالعلوم جلد۲صفحہ۷۹)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد قمرالدین قادری
گیناپور بہرائچ شریف یوپی
0 تبصرے