السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں بزرگان دین کے نام سے چراغ جلانا کیسا ہے
سائلہ افسانہ شیخ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں اولیاء اللہ کے نام پر گھروں میں چراغ جلانے سے مقصوداگر یہ ہو کہ اہل خانہ کو یا راہ چلنے والوں کو روشنی ملے اور اندھیرے کی وحشت و تکلیف سے محفوظ رہیں اور اس کا ثواب اولیاء اللہ کو ملے تو جائز و درست ہے بلکہ نیت مستحسن ہونے کی وجہ سے مستحسن بھی ہے اور اگر ان میں سے کوئی بات بھی نہیں، کوئی حاجت نہیں تو چراغ جلانا فضول خرچی اور اسراف ہے جوممنوع ہے -قرآن مجید میں ہے" وَلَا تُسرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُ المُسرِفِین-(سوره اعراف آیت ۳۱)

فتاوی رضویہ شریف میں ہے: یہ وجہ (اسراف واتلاف مال) صرف قبور عوام میں پائی جاتی ہے جبکہ وہاں نہ مسجد نہ قبر سرراہ نہ کوئی تلاوت وغیرہ میں مشغول بخلاف مزار کرام کہ وہاں قبر یعنی خشت وگل کی تعظیم نہیں بلکہ ان کی روح کریم کی تعظیم ہے۔ جیسا کہ امام نابلسی نے فرمایا کہ "تعظيمالروحه المشرفة الخ تلخيصاً ( باب الجنازه ج ۴، ص ۱۵۸ ) (بحوالہ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ ۴۰۵/ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی)
رسم و رواج کی شرعی حیثیت میں ہے کہ" کئی گھروں میں یہ رائج ہوتا ہے کہ وہ کسی خاص دن یا عموما جمعرات کو چراغ اس وجہ سے جلاتے ہیں کہ فلاں بزرگ کا یہاں گزر ہوتا ہے۔ شرعی اعتبار سے اس طرح چراغ جلانا جائز نہیں اسراف ہے ۔ اسی طرح کئی لوگ کوئی منت مانگتے ہیں کہ ہمارا فلاں کام ہو گیا تو دریائے راوی میں ایک چھوٹی سی کشتی بنا کر اس میں چراغ رکھ کر بہائیں گے۔ نہ یہ منت درست ہے اور نہ اس طرح کشتی اور چراغ جلا کے پیسے ضائع کرنا درست ہے ۔ شب براءت میں بھی دریائے راوی میں چراغ جلا کر بہاۓ جاتے ہیں یہ سب افعال ناجائز واسراف ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے ”إن المبذرين كانوا إخوان الشياطين” يعنى فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں ۔ اور فرمایا ”انه لا يجب المسرفين” ، یعنی اللہ عزوجل اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ البتہ جس جگہ کسی بزرگ نے بیٹھ کر عبادت کی ہو یا کسی بزرگ کی قبر مبارک ہوتو وہاں بطور تعظیم چراغ جلانا جائز ہے ۔ ردالمحتار پر حاشیہ لگاتے ہوئے امام رافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں "
”ایقاد القنادیل والشمع عند قبور أولیاء والصلحاء من باب التعظیم والا جلال ایضاً للاولیاء فألمقصد فیھا مقصد حسن"
 ترجمہ: اولیاء وصلحا کی قبور مبارک پر چراغ جلانا جائز ہے کہ یہ ان کی تعظیم ہے اور یہ اچھا مقصد ہے ۔(رسم و رواج کی شرعی حیثیت صفحہ ۴۹۴)
واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ؛ محمد قمرالدین قادری
گیناپور بہرائچ شریف یوپی