السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید وتر پڑھ رہا تھا اچانک سے دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا پھر رکوع میں یاد آیا تو کیا کرے؛ 
سائل امید علی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
وتر کی نماز میں اگر زید دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا اور رکوع میں یاد آیا تو واپس نہ لوٹے بلکہ نماز پوری کرے اور آخر میں سجدہ سہو کرے؛ 
بہارشریعت میں ہے؛ اگر دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا اور رکوع میں چلا گیا تو نہ قیام کی طرف لوٹے نہ رکوع میں پڑھے اور اگر قیام کی طرف لوٹ آیا اور قنوت پڑھا اور رکوع نہ کیا، تو نماز فاسد نہ ہوگی، مگر گنہگار ہو گا اور اگر صرف الحمد پڑھ کر رکوع میں چلا گیا تھا تو لوٹے اور سورت و قنوت پڑھے پھر رکوع کرے اور آخر میں سجدۂ سہو کرے۔ یوہیں اگر الحمد بھول گیا اور سورت پڑھ لی تھی تو لوٹے اور فاتحہ و سورت و قنوت پڑھ کر پھر رکوع کرے۔ 
 (حصہ چہارم، وترکابیان، ص ۶۶۱)
 اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں وتر میں قبل دعائے قنوت کے سہوًا رکوع کیا تو واپس قنوت پڑھنے کے لئے رکوع چھوڑنے کی اجازت نہیں اگر قنوت کے لئےقیام کی طرف عود کیا گناہ کیا پھر قنوت پڑھے یا نہ پڑھے اس پر سجدہ سہو ہے۔ 
درمختار میں ہے: ”ولونسیہ القنوت ثم تذکرہ فی الرکوع لا یقنت فیہ لفوات محلہ ولا یعود الی القیام، فان عادالیہ وقنت ولم یعد الرکوع لم تفسد صلٰوتہ، وسجد للسھو قنت اولا لزوالہ عن محلہ- اھ مخلصاً” اگر نمازی قنوت پڑھنا بھول گیا پھر اسے رکوع میں یاد آیا وہ اب قنوت نہ پڑھے کیونکہ اپنے محل سے فوت ہوگئی ہے اور نہ اب قیام کی طرف لوٹے، اگر لوٹ کر قنوت پڑھی اور رکوع دوبارہ نہ کیا تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی وہ سجدہ سہو کرے خواہ اس نے قنوت پڑھی یا نہ پڑھی کیونکہ قنوت اپنے مقام سے ہٹ گئی اھ؛ 
(فتاویٰ رضویہ، جلد۸، صفحہ ۲۱۲/ مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی