السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام موجود ہے تو بغیر اجازت کسی پیر صاحب یا کسی عالم دین کو امام بنانا کیسا ہے
المستفتی فیض الدین شیخ ممبئی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
امام مقررہ کے موجودگی میں بلا اجازت واطلاع کے کسی دوسرے شخص کو امام بنانا جائز نہیں چاہے وہ پیر صاحب ہوں یا کوئ عالم دین؛ حضور سرکار تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی اختر رضا قادری ازہری علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ “ جبکہ امام ماذون ومقرر رہے تو اس جگہ کی امامت کا حق اسی کو ہے اس کے ہوتے ہوئے کسی کو اگرچہ اس سے زیادہ عالم فاضل ہو' بے اجازت امام بننا مکروہ تنزیہی ہے “
حدیث شریف میں ہے ”لایؤمّن الرجل الرجل فی سلطانہ”
{الصحیح لمسلم جلد اول صفحه ٢٣٦}
مگر نماز ہوجائے گی جبکہ کوئی مانع شرعی نہ ہو
{فتاویٰ تاج الشریعہ جلد چہارم صفحہ/ ٣٢ کتاب الصلاۃ}
حاصل کلام یہ ہے کہ مقررہ امام کی موجودگی میں بلا اجازت کسی پیر صاحب یا عالم دین کو امام نہ بنائیں اگرامام نے اجازت دی ہے تو بناسکتے ہیں'
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ فقیر محمد شہریار رضا قادری رضوی
0 تبصرے