السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ والد الزناء کو حرام کہہ کر پکارنا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفی نظیر خان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
زناء سے جو بچہ پیدا ہوا اسے حرامی کہہ کر ہرگز نہیں پکارنا چاہیے کہ اس سے اس کو تکلیف پہنچے گی اور مومن کو تکلیف دینا حرام ہے' اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے حدیث پاک میں ہے “
”من آذی مسلما فقد اٰذانی ومن اٰذانی فقد آذی اللہ”
(ترجمہ) جس نے کسی مسلمان کو (ناحق)ایذا دی اس نے مجھ کو ایذا دیا اور جس نے مجھے ایذا دیا اس نے اللہ کو ایذادیاــ (کنز العمال جلد ١٦/ صفحہ ١٠)
اور فتاوی مصطوفیہ میں سرکار مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں کہ” زناء سے جو بچہ پیدا ہوا وہ ضرور والدالزناء ہے مگر اسے اس طرح کہنا کہ ناحق ایذا پہنچے، یہ ہرگز نہیں چاہئے جیسے کانے کو کانا۔اھ „ (فتاویٰ مصطوفیہ جلد اول صفحہ ٥ ٣٧)
اس میں بچے کا کوئی قصور نہیں قصور تو اس زانی اور زانیہ ہے اس لیے بچہ کو ولد الزناء یا حرامی کہنے سے بچیں„ اھ
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد/ صفحہ ٥٥٨)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد شہریار رضا رضوی
0 تبصرے