السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک دعوت اسلامی ہے تو وہ کسی کسی لوگوں کو مدینہ کہہ کر بلاتے ہیں تو کیا یہ درست ہے
جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفی ریحان احمد
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
کس کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے مدینہ کہنا مباح ہے اس میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں‘
سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں کہ احتیاط یہ نہیں کہ بے تحقیق بالغ وثبوت کامل کسی شی کو حرام و مکروہ کہہ کر شریعت مطہرہ پر افتراء کیجیۓ بلکہ احتیاط اباحت ماننے میں ہے'
(فتاویٰ رضویہ جلد دوم صفحہ ٩٠)
البتہ ایسے مقام پر مدینہ کہنا کہ جہاں اس کے باعث سنت ترک لازم آۓ مثلأ ملاقات کے وقت پہلے مدینہ کہنا پھر سلام کرنا یا کسی کام کے شروع کرتے وقت پہلے مدینہ پھر بسم اللّٰہ پڑھنا اسلامی طریقہ کے خلاف ہے اس لیے کہ اسلامی طریقہ تو یہ ہے کہ پہلے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کہا جائے “
{فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم/ صفحہ ٤٧٥}

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ فقیر محمد شہریار رضا رضوی