السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں سونے چاندی کا دانت لگوانا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں عین نوازش؛
سائل محمد فیضان خان

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
دانت گر جانے کی صورت میں اس کی جگہ چاندی کا دانت لگوا سکتے ہیں اور امام محمد علیہ الرحمہ کے نزدیک سونے کا دانت لگوانا بھی جائز ہے۔
جیسا کہ فتاوی مرکز تربیتِ افتاء میں ہے:اگر کوئی دانت گرگیا اس کی جگہ دوسرا دانت لگوانا چاہتا ہے تو چاندی کا لگوانا جائز ہے اور امام محمد علیہ الرحمہ کے نزدیک ہلتے ہوئے دانتوں کو سونے کے تار سے بندھوانا یوں ہی سونے کے دانت لگوانا دونوں جائز ہے” 
امام اہلسنت سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں “ افتادہ دانت کی جگہ چاندی کا دانت لگانا جائز ہے اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سونے کے تار اور دانت بھی روا:”فی الدر المختار لایشد سنه المتحرک بذھب بل بفضۃ وجوزھما محمداھ وفی رد المحتار عن التاتار خانیۃ جدع اذنه اوسقط سنه فعند الامام یتخذ ذالک من الفضۃ فقط وعند محمد من الذھب ایضاً اھ ملخصا”
(فتاویٰ رضویہ جلد ٩ صفحہ ٤٣/ نصف اوّل)
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحه ٤٤٢/)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد شہریار رضا قادری رضوی