السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عرس کے موقعہ پر ہم لوگ اتنے خوش ہوتے ہیں مبارک باد دیتے ہیں جبکہ اس دن وہ پردہ فرمائیں ہیں
یہ بات سمجھ نہیں آئی آپ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل؛ محمد عسجد رضا ممبئی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ
جواب؛ آپ پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ عُرس کسے کہتے ہیں؟
عرس کہتے ہیں کسی بزرگ کی یاد مَنانے کے لئے اور ان کو ایصالِ ثواب کرنے کے لئے ان کے مُحبّین ومریدین وغیرہ کا ان کی یومِ وفات پر سالانہ اجتماع ’’عُرس‘‘کہلاتا ہے۔
اور وہ زندہ ہیں ان سے ہم کو فیض ملتا ہے اور رہا مبارکباد دینا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے
اب رہا سوال کے کسی بزرگ کا عُرس کیوں مناتے ہیں؟ تو بزرگانِ دین اولیاءِ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کا عُرس منانے سے مقصود ان کی یا د منا نا اور ان کو ایصالِ ثواب کرنا ہوتا ہے ناکہ کوئی اور خوشی منانا اس لئے ان کے عُرس کا انعقاد کرنا شرعاً جائز و مستحسن اور اجر وثواب کا ذریعہ ہے ۔
اب کوئی سوال کرے اس کے جائز ہونے کی کیا دلیل ہے؟
جواب: بزرگانِ دین کے اعراس میں ذکرُ اللّٰہ،نعت خوانی اور قرآنِ پاک کی تلاوت اور اس کے علاوہ دیگر نیک کام کر کے ان کو ایصالِ ثواب کیا جاتاہے اور ایصالِ ثواب کے جائز اور مستحسن ہونے کے دلائل بہت ہیں جو قرآن و حدیث میں موجود ہیں مزارات پر حاضر ہونے کا کیا ثبوت ہے؟ 
مزارات پر حاضری دینا زمانۂ قدیم سے مسلمانوں میں رائج ہے بلکہ خود رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہر سال شُہداءِ اُحُد کے مزارات پر برکات لُٹانے کیلئے تشریف لاتے تھے۔
علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہےکہ حضور سیّدِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم شُہداءِ اُحُد کے مزارات پر ہر سال کے شروع میں تشریف لے جایا کرتے تھے۔ (رد المحتار، کتاب الصلاة، مطلب فی زیارة القبور،۳ / ۱۷۷)
واللہ اعلم بالصواب

جاری کردہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی