السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 علماء اہل سنت کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ پیچھے ہاتھ باندھ کر چلنے کا شرعی حکم کیا ہے. کیا اس طرح چلنا جہنمیوں کی علامت ہے. حوالہ سے جواب عنایت فرمائیں۔ 
 ساٸل؛ محمد عبدالعزیز رضا مہراج گنج 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
 پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھنا یا چلنا بلاضرورت منع ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ کمر پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا یا پیچھے ہاتھ باندھ کر چلنا سماجی حیثیت سے کوئی اچھی بات نہیں سمجھی جاتی جاننے والے جانتے ہیں کہ اکثر و بیشتر کمر پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا یا چلنا دنیا کے ان بد نصیب لوگوں کا شیوہ ہے جنہیں دنیا و سماج کے ہر طبقے میں انتہائی ذلت و حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے یعنی ہیجڑے اب رہ گئ بات کہ اس طرح چلنا جہنمیوں کی علامت ہے تو ایسے ہی ایک تحریر میں 
حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ دوزخی جب بہت تھک جایا کریں گے تو کوکھ پر ہاتھ رکھا کریں گے ورنہ دوزخ میں آرام کہاں۔اسی جگہ مرقاۃ نے فرمایا کہ شیطان جب زمین پر آیا تو کوکھ پر ہاتھ رکھے ہوئے تھا اب بھی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر ہی چلتا ہے۔لمعات میں ہے کہ یہ یہودیوں کا عمل ہے۔خیال رہے کہ حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنا جہنمیوں کا طریقہ ہے کیونکہ دوزخی نماز کہاں پڑھیں گے بلکہ مطلب یہ ہے کہ نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنا سخت برا ہے کہ یہ طریقہ دوزخیوں کا ہے جنتی ہوکر دوزخیوں سے مشابہت کیوں کرتا ہے۔خیال رہے کہ نماز کے علاوہ بھی دونوں کوکھوں یا ایک کوکھ پر ہاتھ رکھنا یا پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھنا بلاضرورت منع ہے یا ہاتھ کھلے رکھے یا نمازی کی طرح آگے باندھے۔ 
 [مرآۃ المناجیح، جلد دوم، ص۱۰۵]
 حدیث شریف میں ہے، ”وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ ﷲُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَ لْاِخْتِصَارُ فِی الصَّلٰوۃِ رَاحَۃُ اَھْلِ النَّارِ۔ (رواہ فی السنۃ) ترجمہ: حضرت عبداللہ ابن عمر (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا نماز میں اختصار (یعنی کوکھ پر ہاتھ رکھنا) دوزخیوں کے آرام لینے کی صورت ہے۔ (ابوداؤد) 
 (مشکٰوۃ شریف، نماز کا بیان، حدیث ۹۶۷)
 تشریح: اس روایت میں لفظ خصر ہے بعض راویتوں میں نھی عن الاختصار اور ان یصلی مختصراً کے الفاظ بھی منقول ہیں۔ خصر کی تعریف : لغت میں خصر انسان کی کمر اور کوکھ کو کہتے ہیں ، علماء کے ہاں خصر و اختصار" کی تعریف" کمر یا کوکھ پر ہاتھ رکھنا کی جاتی ہے حدیث کا حاصل یہ ہے کہ نماز میں کوئی آدمی اپنی کوکھ یعنی پہلو پر ہاتھ رکھ کر کھڑا نہ ہو۔،، الحاصل کلام یہ ہے جیسا کہ پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھ کر چلنا عام طور پر علماۓ کرام کو چلتے ہوئے دیکھا گیا ہے یا بہت سارے لوگوں کو بھی دیکھا جاتا ہے کہ پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھ کر چلتے ہیں تو ایسی کوئ شریعت کی رو سے خاص تاکید نہیں آئ ہے کہ یہ دوزخیوں کی علامت ہے اس لئے اگر کوئ پیچھے ہاتھ باندھتا ہے تو یہ بے وجہ شرعی ممنوع ضرور ہوگا لیکن دوزخیوں کی علامت نہیں البتہ نماز میں کمر پر ہاتھ باندھنا سخت برا ہے اور اس علامت کو کہا جاسکتا ہے کہ سخت ممنوع ہے البتہ پیچھے ہاتھ باندھ کر چلنا ممنوع کہا جا سکتا ہے لیکن اسکو دوزخیوں کی علامت کہنا صحیح نہیں چونکہ اکثر و بیشتر بزرگان دین یا علماء حضرات کو دیکھا گیا ہے یا دیکھا جاتا ہے اور آج بھی ہم اور آپ اس شعار کو اپناتے بھی ہیں ۔ 
 
واللہ تعالیٰ ورسولہﷺاعلم بالصواب۔ 
 کتبہ؛ اسیر حضور تاج الشریعہ 
  محمد عارف رضوی قادری گونڈوی