حضرت یہ بتائیں
روح کی کتنے قسمیں ہیں؟
سائل:ابوالعارض رضا رضوی
الجواب:
انسان میں جو روح ہے اس کی کئی اقسام ہیں۔
روح حیوانی وہ ہوائے لطیف ھے جو عناصر کے بخارات لطیف سے متعدد ہظموں کے بعد پیدا ہوتی ہے اور جسم میں قبولیت پیدا کرکے اس میں حس وحرکت پیدا کرتی ہے ۔یہ گوشت واستخوان میں اس اس طرح سرائیت کئے ہوئے ہے جس طرح کوئلہ میں آگ ۔اس کے سبب سے روح اصلی کو بدن سے تعلق ہے اور اسی کی مفارقت سے بدن مر جاتا ہے۔کیونکہ روح حیوانی ہی کے قلب (روح انسانی) سے بے تعلق ہونے کا نام موت ہے ۔اس بخار لطیف کا اصل معدن قلب،دماغ وجگر ہے۔بس اسی میں طب کی تدبیر کا تصرف جاری رہتا ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ جو روح کی اقسام ہیں ان میں نہ طب کاٹٹو چلتا ہے نہ ڈاکٹر کا۔اور نہ سائنس کی نظر ان تک پہنچ سکتی ھے۔
روح انسانی۔۔ یہ روح حیوانی پر ایک اضافی چیز ہے ۔یہ اللہ کا نور ہے جس کا پرتو روح حیوانی پر ڈالا جاتا ہے اسے روح ملکوتی بھی کہا جاتا ہے۔
روح القدس۔۔ یہ وجود حق تعالٰی سے ایک خاص وجہ ہے جو احاطئہ کن سے باہر ہے اور مخلوقات میں شامل نہیں ۔اس سے آدم میں روح پھونکی گئی یہ نقائص کونیہ سے پاک ہے ۔اور ہر چیز میں وجہ الٰہی کے ساتھ تعبیر کی جاتی ہے۔
جیسا کہ حق تعالٰی کا ارشاد ہے۔" ولکل وجھة ھو مولیھا"، اور اسی کے متعلق یہ بھی بیان کیا ونفخت فیہ من روحی۔نیز یہ بھی فرمایا "فاینما تولوا فثم وجہ اللہ"۔ ان آیات سے اسی وجہ اور اسی روح کی طرف اشارہ ہے۔یہی وجہہ ہر چیز میں اللہ کی روح ھے۔اور اسی بناپر روح القدس کہلاتی ہے اور اسی کو روح الارواح کہتے ھیں۔سرّ الٰہی اور وجود ساری بھی اسی روح کا نام ہے۔محسوسات اشیاءعالم میں ھر چیز کے لئے ایک روح مخلوق ہے کہ جس کی وجہ سے اس چیز کی صرت کو قیام ے۔ہر صورت کے لئے یہ روح ایسی ھے جیسے لفظ کے لئے معنٰی ۔یہ روح مخلوق اپنے قیام کے لئے روح الٰہی کی محتاج ھوتی ھے جسے روح القدس کہتے ہیں۔یہ تو عام محسوسات موجودات کے لئے ہے ۔لیکن انسان کا مرتبہ جملہ محسوسات سے بڑھا ہوا ہے اور اسے روح سے تعلق تین جہتوں سے ہے ۔روح مخلوق کے علاوہ اسے ایک تیسری چیز سے بھی سابقہ ہے جو ان دونوں کے درمیان بطور برزخ کے ہے اور جس کے زریعے ان دونوں سے زیادہ قوی رابطہ رہتا ہے اور جسے روح انسانی یا روح ملکوتی یا روح الروح بھی کہتے ہیں اور اس کے واسطے سے حق وعبد کے دمیان سلسلہ رازونیاز جاری ہوتا ہے۔
روح حیوانی ہو یا روح ملکوتی یا روح القدس یا روح کا کوئی اور شعبہ یہ مرتبہ سب کا سرچشمہ ایک ہی ہے اور حقیقتا" سب کی ایک ہی اصل کی جانب راجع ہے۔
روح متعددہ کی نسبت نور الٰہی سے ایسی ہےجیسے روشن کرنے والی متعدد شعاعوں کی نسبت آفتاب کے نور سے۔فرض کرو کہ ایک آفتاب اپنا عکس ایک بڑے آئینے میں ڈال رہا ہے پھر اس آئینہ کا عکس مختلف رنگوں اور مختلف صورتوں اور شکلوں اور مختلف جسمات کے بے شمار چھوٹے چھوٹ آئینوں میں پڑرھا ھے جو اس آئینہ کے سامنے ترتیب دئیے گئے ہیں۔
حقیقتا ایک ہی روح ھے جو اک ہی سرچشمہ سے نکلی ہے اور مختلف مراتب اور مختلف مدارج میں سے گزرتی ھوئی حیات کے مختلف پہلوؤں کو نمایاں کرتی ہوئی مختلف عالموں پر محیط ہے۔
چونکہ روح انسانی اپنی اصل وحقیقت کے لحاظ سے روح اعظم ھے اور روح مظہر ربوبیت ذات الٰہی ھے اس لئے ممکن نہیں کہ اللہ کے سوا اس کی کنہ تک پہنچ سکے۔
جس طرح عالم کبیر یعنی کائنات میں بہت مظاھر اور اسماء ھیں مثلا عقل اوّل،قلم اعلٰی۔نورکلی ،نفس کلی،لوح محفوظ وغیرہ اسی طرح عالم صغیر یعنی انسان میں میں بھی مظاھر اسماء اور باعتبار ظہور مراتب کے ان اسماء کے اصطلاحی نام یہ ھیں۔
سرّ۔ خفّی ۔ روح۔قلب۔کلمہ۔فواد۔صدر۔عقل۔ نفس۔قرآن مجید میں بھی یہ نام آئے ہیں۔
واللہ تعالی اعلم
کتبہ:ساجد احمدمصباحی
0 تبصرے