السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علما کرام کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا مائک میں نماز پڑھانا جائز ہے؟اگر جائز ہے تو اس کی دلیل عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
السائل؛ اسمٰعیل رضا بھار الھند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
کسی نماز کیلئے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہرگز ہرگز نہ چاہئے جو مقتدی محض لاؤڈ اسپیکر کی آواز سن کر رکوع سجود کریں گے ان کی نماز ہی نہ ہوگی اور جو مقتدی خاص امام کی آواز سن کر رکوع سجود کریں گے ان کی نماز ہوجاےگی یہی ہمارے اکابر علماے اہلسنت کا فتوی ہے سرکار مفتی اعظم ہند رحمة اللہ علیہ و حضور مجاھد ملت علیہ الرحمہ کا تاحین حیات اسی پر عمل رہا۔
(فتاوی بریلی شریف ص٩١)
(فتاوی مفتی اعظم جلد سوم ص١٠٦)
(فتاوی فقیہ ملت جلد اول ص١٦١ میں ہے لاؤڈ اسپیکر پر نماز نہیں ہوتی اس لئے کہ لاؤڈ اسپیکرکی آواز بعینہ متکلم کی آواز نہیں بلکہ اس کی نقل ہوتی ہے جو آواز کے ٹکرانے سے پیدا ہوتی ہے آواز کے ٹکرانے سے جو آواز پیدا ہوتی ہے وہ صدا ہوتی ہے جیسے پہاڑ وگنبد وغیرہ سے ٹکراکر پیدا ہونے والی آوز صدا ہوتی ہے اور صدا کا وہ حکم نہیں جو متکلم کی آواز کا ہے
مضامین بدر ملت ص ٢٥٧ میں ہے نماز میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع ہے ۔اور اسی کے آگےص ٢٦١ میں صرف حضرت مولانا سیدافضل حسین علیہ الرحمہ کی ذات ہے جس نے جمہور علماء سے اختلاف کرتے ہوے اباحت کا فتوی دیا جس کا حاصل یہ نماز میں لاؤڈ اسپیکر کی آوازپر اقتدا کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔اسی کے ایک سطر آگر رقم طراز ہیں بعض مفتی حضرات کےبارے میں یہ چرچا ہے وہ بڑے زور شور سے فتوی دیتے ہیں کہ نماز میں لاؤڈ سپیکر کا استعمال جائز ہے اور اسکی آواز پر اقتدا صحیح ہے لیکن یہ فتوی خود انکی ذاتی تحقیق کی بنیاد پر نہیں بلکہ حضرت علامہ ممدوح علیہ الرحمہ فتواے اباحت پر اعتماد وثوق اور آپ سے نسبت تلمذ رکھنے کی بنا پر ہے تو یہ بعض مفتی حضرات زیر بحث مسئلہ لاؤڈ اسپیکر میں مستقل مفتی نہیں بلکہ ایک مشہور مفتی کے فتوی کے ناقل ہے -
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مکتوب رضا نوری ابوالعلائی
صاحب قبلہ ۔مقام موہنیاں پلاسی ضلع ارریہ بہار
0 تبصرے