السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں اگر کوئی شخص مذاق میں دوسرے شخص سے یہ کہے کہ کیا جنت میں نسوار نشے کی چیز ملے گی؟ تو اس نے کہا ہاں! مگر تھوکنے کے لیے جہنم جانا پڑے گا، کیا یہ جملہ کفریہ ہے؟اصلاح فرمائیں!
[المستفتی]: اختر رضوی، ممبئی گونڈی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمْ 
الجواب: نسوار، تمباکو، بیڑی اور سگریٹ وغیرہ جیسی گھٹیا چیزوں کا جنت میں کیا کام؟ جنت میں تو وہ اَعلی نعمتیں اور لذّتیں ہیں جن کی دنیا میں کوئی مثال نہیں، جنت کی بے مثال نعمتیں ملنے کے بعد بھلا کوئی جنّتی نسوار جیسی بے لذّت و بے مزہ اور بُو والی چیز کی خواہش کیوں کر کرے گا، خواہش تو دُور کی بات ہے ان چیزوں کا وہاں تصوّر بھی نہیں ہوگا. نسوار، تمباکو، بیڑی اور سگریٹ وغیرہ سب صحّت کے لیے مُضر ہیں اور کبھی کبھی جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیں، جب کہ جنت کی نعمتوں میں کوئی ضرر اور نَقص نہیں اور نہ ہی وہ کسی چھوٹی یا بڑی بیماری کا سبب بنیں گی، خود دنیاوی شراب دیکھ لیں! بیماریوں کا گھر ہے، اسے اُمّ الخبائث کہا گیا ہے، جنت میں بھی شراب ہوگی، لیکن وہ دنیاوی شراب سے بالکل مختلف اور جداگانہ ہوگی، جنتی شراب دودھ سے بھی زیادہ سفید اور پینے والوں کے لیے لذت بخش ہوگی، اس میں خُمار نہیں ہے جس سے عقل میں خَلَل آئے، جنتی اس شراب سے نشے میں نہیں آئیں گے، جب کہ دنیاوی شراب بَدبو دار اور بَد ذائقہ ہوتی ہے اور پینے والا اس کو پیتے وقت منہ بگاڑتا رہتا ہے، اس میں بہت سے فسادات اور عیب ہیں، اس سے پیٹ میں بھی درد ہوتا ہے اور سر میں بھی، پیشاب میں بھی تکلیف ہوجاتی ہے، طبیعت متلانے لگتی ہے، قے آتی ہے، سر چکراتا ہے اور عقل ٹھکانے نہیں رہتی. سوال میں مذکورہ جملہ جس نے بھی کہا اور جس نے اس کی ہاں میں ہاں ملایا انہوں نے شَرع پر افترا کیا، اور یہ جملہ کہ "مگر تھوکنے کے لیے جہنم جانا پڑے گا" بہت سی نصوصِ قرآنیہ کے مخالف ہے، قطعاً کبھی بھی کوئی جنتی جنت سے نہیں نکلے گا اور جہنم میں نہیں جائے گا، بلکہ ہمیشہ ہمیش جنت ہی میں رہے گا. پَس ان کا عذر قابلِ قبول نہیں کہ مذاق میں کہا؛ کیوں کہ شرع کے ساتھ استہزا کفر ہے، ان دونوں پر لازم ہے کہ فوراً عَلانیہ توبہ اور تجدیدِ ایمان کریں، اور بیوی والے ہوں تو تجدیدِ نکاح بھی کریں.

فتاوی رضویہ میں ہے:"یوہیں مسائل شرعیہ کے ساتھ استہزاء صراحۃً کفرہے، قال ﷲ تعالٰی قل اباللہ واٰیتہ ورسولہ کنتم تستھزؤن ط لاتعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم...إلخ" (ج:٢٣،ص:١٨١،موبائل ایپ)
اسی میں ہے:"اور شعار اسلام سے استہزاء اسلام سے استہزاء ہے...."(ج:٢١،ص:٢٩،موبائل ایپ)
بہار شریعت میں ہے:"جو بطور تمسخر اور ٹھٹے کے کفر کرے گا وہ بھی مرتد ہے، اگرچہ کہتا ہے کہ ایسا اعتقاد نہیں رکھتا. (ح:٩،ص:٤٥٨، مکتبة المدینة) 
واللہُ تعالی اعلم بالصواب 
کتبہ:عدیل احمد قادری علیمی مصباحی، بلرام پور یوپی، انڈیا
9//اکتوبر//2024 بروز بدھ