کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام مسلہ ذیل کے بارے میں جس عورت کے پیٹ میں بچہ ہو وہ عورت انتقال ہوجائے تو کیا اس عورت کی بے حساب بخشش ہوگی جواب عنایت فرمائیں;
سائلہ؛ آفرین صدیقی بھیونڈی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب؛ صورت مسؤلہ میں وقت انتقال عورت کے پیٹ میں بچہ تھا اس کی دو صورتیں ہیں ـ
پہلی صورت یہ ہے کہ اسی بچے کے وقت ولادت کی دشواری میں جان گئی تو وہ شہیدہ ہے
اور دوسری صورت یہ کہ حمل تو تھا اور بغیر کسی درد زہ اور پیدائش کے تکلیف کے اسکا انتقال طبعی طور پر ہوا تو ایسی صورت میں بے حساب مغفرت ہوجائے گی ایسی روایت نظر سے نہیں گزری ہے اللہ تعالی بہتر جانے وہ اپنی رحمت سے مغفرت فرما بھی سکتا ہے بے حساب اور اس کی رحمت سے اس کے کرم سے امید یہی کی جا سکتی ہے لیکن روایت کے اعتبار سے ایسی بات ثابت ہوتی نظر نہیں آتی ہے؛
حدیث شریف میں ہے
"وَالْمَرْأَۃُ تَمُوْتُ بِجُمْعٍ فَہِیَ شَہِیْدَۃٌ"
(سنن النسائي، کتاب الجنائز، باب النھی عن البکاء علی المیت، الحدیث:۱۸۴۷ م، ص ۲۲۰۹) اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریرفرماتے ہیں؛ عورت بچہ پیدا ہونے یا کوآرے پن میں مر جائے تو وہ شہیدہ ہے ـ
(بحوالہ بہارشریعت، حصہ چہارم صفحہ ۷۶۳)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ" محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے