السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علماء کرام و مفتیان کرام کی بارگاہ میں مؤدبانہ گذارش ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے نور ہونے سے کیا مراد ہے...؟
ہم سب مسلمانوں کا کیا عقیدہ ہے اس حوالے سے....
اس بارے میں رہنمائی فرمائیں گے تو کرم نوازی ہوگی...
سائل... ابو الحسن فراز حسین
شہر.. گمبٹ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب؛ رسول اللہ ﷺ کے نور ہونے سے مراد یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ رب کا نور ہیں
ہمیشہ سے امت مسلمہ کا یہ عقیدہ رہا ہے کہ حضور ﷺ اللہ کا نور ہیں اور تمام مخلوق حضور ﷺ کے نور سے ہیں اسمیں کسی کا اختلاف نہ ہوا
حضرت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس پر مکمل رسالہ تحریر فرمائے ہیں جسمیں آپ لکھتے ہیں؛ حضور ﷺ کے نور ہونے پر کئی قرآنی آیت و احادیث شریفہ علماء دین کے اقوال خود دیوبندی وہابیوں کی اقوال گواہ ہیں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے؛ قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌ” ترجمہ؛ بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آگیا اور ایک روشن کتاب. (سورہ مائدہ پارہ ۶) دوسری آیت ہے مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌؕ-اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَةٍؕ-اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّیٌّ” ترجمہ؛ رب کے نور یعنی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مثال ایسی جیسے ایک طاق اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویا ایک چمکتا ہوا تارہ؛ (سور نور پارہ ۱۸)
پہلی آیت میں نور سے مراد حضور ﷺ ہیں جیسے بغیر روشنی کتاب نہیں پڑھی جاسکتی ایسے ہی حضور کے بغیر قرآن نہیں سمجھا جا سکتا اور وہ رب کا نور ہیں کہ کسی کے بجھائے بجھ نہیں سکتے جیسے سور چاند وغیرہ نیز انکے نور کی پیمائش یا اندازہ نہیں ہوسکتا جیسے سمندر کا پانی یا ہوا؛ (رسائل نعیمیہ؛ صفحہ ۱۱)
مزید معلومات کے کئے اسی کتاب کا مطالعہ کریں
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ" محمد عارف رضوی قادری گونڈوی