السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام محرم کا جو میلہ لگتا ہے جگہ جگہ پر اس میلے میں دکان لگانا کیسا ہے کسی بھی چیز کا؛ سائل؛ محمد نہال کولکاتا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
مذکورہ صورت میں دکانداری درست ہے، مگر وہاں عورتوں اور مردوں کا خلط ملط ہو یہ ممنوع و ناجائزہے،
اور رہی بات میلہ کی تو، میلہ بہر حال نا جائز ہے۔ چاہے وہ میلہ عاشورہ کا ہو، یا عیدین وغیرہ کا، کیونکہ۔ میلہ میں لہو لعب اور بے پردگی، غیر محرمات کے ساتھ گھومنا، وغیرہ ہوتاہے، اور ان تمام خرافات کے مجموعہ کا نام میلہ ہے، اور جہاں عورتوں اور مردوں کا خلط ملط ہو تو وہاں جانا، اور ایسا میلہ لگانا دونوں ناجائز وحرام ہے،
البتہ تجارت کے لیے محض دکان وغیرہ لگانا جائز ہے، جبکہ یہ دکانداری جائز طریقہ پر ہو
جیساکہ امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں؛
کہ عاشورہ کامیلہ لغو ولہو وممنوع ہے۔یوہیں تعزیوں کادفن جس طور پر ہوتا ہے نیت باطلہ پرمبنی اور تعظیم بدعت ہے اور تعزیہ پرفاتحہ جہل وحمق وبے معنٰی ہے۔مجلسوں اور میلوں کاحال اوپر گزرا،نیز ایصال ثواب کاجواب کہ ہرروز محمود ہے جبکہ بروجہ جائز ہو۔
(فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۴، صفحہ۵۰۱/ مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
وﷲ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے