السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جب بہت خوف خدا سے لرزتے تو کیا فرماتے تھے جواب عنایت فرمائیں آپ سب کی مہربانی ہوگی"
سائل؛ محمد ریاض الدین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ جب قرآن مجید کی کوئی آیت سنتے تو خوف سے بے ہوش ہوجاتے، ایک دن ایک تنکا ہاتھ میں لیکر کہا کاش! میں ایک تنکا ہوتا، کوئی قابل ذکر چیز نہ ہوتا کاش مجھے میری ماں نہ جنتی، اور خوف خدا سے آپ اتنا رویا کرتےتھے کہ آپکے چہرے پر آنسؤں کے بہنے کی وجہ سے دو سیاہ نشان پڑ گئے تھے!
(مکاشفۃ القلوب؛ص۴۶)
اور والد اعلیٰ حضرت حضرت علامہ ومولیٰنا مفتی نقی علی خان (رضی اللہ تعالٰی عنہما) حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ کہ مصداق
”لوکان بعدی نبی لکان عمر“
ہیں قرآن سن کر اکثر بے ہوش ہوجاتے کہ لوگ انکی عیادت کو آتے اور روتے روتے انکے منہ پر دو خط سیاہ پڑ گئے تھے اکثر فرمایا کرتے کاش عمر پیدا نہ ہوتا، ایک روز راہ سے جاتے رہے تھے کوئی شخص قرآن پڑھ رہاتھا جب اس آیت پر پہنچا
”ان عذاب ربک لواقع“
یعنی بےشک تیرے رب کا عذاب واقع ہوگا،خچر سے گرپڑے اور بےہوشی میں سراپنا دیوار سے پھوڑنے لگے لوگ اٹھا کر گھر لےگئے مہینہ بھر تک بیمار رہے!
(تفسیر الم نشرح؛ص۱۶۸)
(نوٹ) حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ایسے صحابیئ رسول ہیں کہ جنہیں دنیاہی میں جنتی ہونے کی بشارت مالک جنت پیارے مصطفٰے صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے دے دی ہے اور تمام صحابئہ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے اللہ عز وجل راضی ہے اس پر قرآنی آیت بھی شاہد ہے اسکے باوجود حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے خوف خداسے رونے کا یہ عالم کہ انکے رخسار پر دو سیاہ لکیر پڑ گئےتھے اکثر بے ہوش ہوجایاکرتے تھے!
تو ہم گنہگاروں کے اعمال اس قابل کہاں کہ رب عز وجل کے ہاں اپنا منہ دکھائیں اور جنت میں داخل ہوں اسکے باوجود ہماری حالت یہ ہیکہ کبھی خوف خدا سے آنکھوں سے ایک آنسو بھی نہ نکلا
جبکہ رب تعالٰی کا فرمان ہیکہ
” یخافون ربھم من فوقھم ویفعلون مایؤمرون“
یعنی وہ فرشتے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور جس چیز کا انہیں حکم دیا گیاہے وہی کرتے ہیں اور ایک لمحہ بھی میری نافرمانی میں نہیں گزارتے؛
اس آیت پر ذرا غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ فرشتے جو گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں وہ خوف خدا سے لرزتے ہیں تو ہمارے نامئہ اعمال تو گناہوں سے پر ہیں ہمیں کس قدر خدا سے خوف کھانا چاہئے بلکہ پوری زندگی روتے رہیں آنسو بہاتے رہیں جب بھی ہمارے گناہوں کی تلافی نہیں ہوسکتی رب تعالی معاف فرمادے تو یہ اسکا فضل ہے
اور رب تبارک وتعالٰی سے دعاء ہیکہ اپنے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور آپکے جملہ صحابہ کے صدقے ہمیں بھی رونے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے؛ آمین
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد امجد علی نعیمی
رائےگنج اتردیناجپور(مغربی بنگال) خطیب وامام ”مسجدنیم والی“ مرادآبا،اترپدیش،(الھند)
0 تبصرے