السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
میرا سوال ہے کہ نفس کو مارنے سے تقویٰ مضبوط ہوتا ہے اور نفس کو کس طرح مارنا جائز ہوگا اور اللہ کی نعمتوں کا شکر بھی لازم ہے کے اللہ نے عطا فرمایا ہے تو اچھے کپڑے پہننا اچھا ہے تو کیا بہتر ہے ان دونوں میں جواب عنایت فرمائیں 
 سائلہ: عائشہ عالم کلکتہ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ 
جواب : آپ باقاعدگی سے احکام شریعت کی پابندی کریں۔ پنجگانہ نماز ادا کریں، قرآن مجید کی تلاوت کثرت سے کریں۔ اس کے علاوہ ہر وقت اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے حضور علیہ الصلاۃ والسلام پر درود وسلام پڑھیں۔ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ اچھے کاموں میں مشغول رکھیں۔ آپ نے جو عمر بتائی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ طالب علم ہوں گے۔ لہذا کثرت کے ساتھ اپنی نصابی اور غیر نصابی کتب کا مطالعہ کریں۔ جب بھی فارغ ہوں کوئی نہ کوئی کتاب اسلامی، تاریخی یا اپنے سلیبس کی اٹھا کر اس کا مطالعہ کریں۔ جب غلط خیالات آئیں تو فوراً "لا حول ولا قوة الا بالله اور أعوذ بالله من الشيطان الرجيم" پڑھ کر کسی کام میں مشغول ہو جایا کریں. 
 اور اچھے کپڑے پہننے کی ممانعت نہیں ہے جہاں ضرورت ہے پہن لیں بس تکبر اور گھمنڈ قریب نہ آئے اس بات کا خیال رکھیں. اپنے نفس پر قابو پانا، اخلاقیات کے بنیادی ترین اور دین کی اہم ترین تعلیمات میں سے ہے جس پر ماہرین نفسیات بھی توجہ کرتے ہیں۔ 
اپنے نفس پر قابو پانے کی ضرورت کی بنیاد یہ ہے کہ نفس کی خواہش ہمیشہ، انسان کی مصلحت اور فائدے کے مطابق نہیں ہوتی۔ خواہش اور مصلحت کے درمیان موافقت کا نہ ہونا باعث بنتا ہے کہ انسان اپنے نفس کو جو خواہشات کا مرکز ہے، اس پر قابو پائے۔ نفس کی خواہشات دو شکلوں میں ظاہر ہوتی ہیں: "رغبت" اور "نفرت"، یعنی نفس بعض اوقات کسی چیز کو پسند کرتا ہے تو اس کی طرف رغبت کرتا ہوا اسے طلب کرتا ہے اور کبھی کسی چیز سے نفرت کرتا ہوا اسے ٹھکرا دیتا ہے۔ نفس کی خواہش کیونکہ ہمیشہ انسان کی مصلحت سے موافق نہیں ہوتی تو کبھی نفس ایسی چیز کو طلب کرتا ہے جو اس کی تباہی اور بربادی کا باعث ہوتی ہے اور کبھی ایسی چیز کو ٹھکرا دیتا ہے جس میں اس کا فائدہ ہوتا ہے۔ اپنے نفس پر قابو پانے کے مختلف طریقے ہیں، ان میں سے ایک طریقہ "حیا" کرنا ہے۔ حیا، قابو پانے والی ایسی طاقت ہے جو انسان کو توازن اور تعادل پر قائم رکھنے کی توانائی دیتی ہے۔ حیا کے ذریعے برے کام سے دوری اختیار کی جاسکتی ہے اور اچھے کام کو بجالایا جاسکتا ہے۔ 
 حیا کرنے والا شخص، نفس کے وسوسوں سے مقابلہ کرسکتا ہے اور جو غلط ہے اسے چھوڑ سکتا ہے اگرچہ اس کی خواہش کے مطابق ہو اور جو اچھا ہے اس پر عمل پیرا ہوسکتا ہے، اگرچہ اس کی خواہش کے خلاف ہے۔ 
 لہذا حیا کرنے والا آدمی اپنے نفس پر قابو پاسکتا ہے۔ اسی طرح کثرت سے روزہ رکھنا یہ بھی نفس کو مار دیتا ہے اور بھی بہت طریقہ ہیں مختصر میں یہ سمجھ لیں شریعت کے خلاف کوئی کام نہ کریں اور شریعت کے مطابق زندگی بسر کریں ان شاء اللہ آپ کا نفس مر جائے گا.
 واللہ تعالی اعلم بالصواب 

جاری کردہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈی