السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسلہ پر کہ اگر کوئی شخص آذان دیتے وقت الصلاۃ خیر من النوم بھول جاے تو کیا آذان کو دہرانا چاہیے کہ نہیں 
اور الصلاۃ خیر من النوم کہا سے ثابت ہے بحوالہ جواب عنایت فرمائیں کرم نوش ہوگی 
سائل حافظ لقمان رضا بہراچ شریف یوپی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 الجواب بعون الملک الوهاب 
 اذان دیتے وقت ،، الصلاۃ خیر من النوم ،، بھول جائے تو اگر اسی وقت یاد آجائے کہلے اذان کو دہرانے کی ضرورت نہیں اور اگر نہ دہرایا یا بعد اذان یاد آیا اور نماز ادا کرلی گئی تو نماز ہوگئی لوٹانے کی ضرورت نہیں.
"فتاوی ہندیہ میں ہے کہ" "واذا قدم فی اذانہ او فی اقامتہ بعض الکلمات علی بعض نحو ان یقول اشھد ان محمد رسول اللہ قبل قولہ اشھد ان لا الہ الااللہ فالافضل فی ھذا ان ما سبق علی اوانہ لا یعتد بہ حتی یعید فی اوانہ و موضعہ و ان مضی علی ذالک جازت صلاتہ کذا فی المحیط" اھ ( ج:1/ص:56/ الفصل الثانی فی کلمات الاذان والاقامۃ و کیفیتھما بیروت) 
اور بہار شریعت میں ہے اگر کلمات اذان یا اقامت میں کسی جگہ تقدیم و تاخیر ہوگئی تو اتنے کو صحیح کرلے سرے اعادہ کی حاجت نہیں اور اگر صحیح نہ کئے اور نماز پڑھ لی تو نماز کے اعادہ کی حاجت نہیں " اھ ( ح:3/ص:469/ اذان کا بیان/ مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی)
اب رہی بات یہ کہ ،، الصلاۃ خیر من النوم ،، کہاں سے ثابت ہے تو یہ سنت سے ثابت ہے کہ ایک بار حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فجر کی اذان کے لئے آئے تو نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو سوتا ہوا پایا تو انہوں نے ،، حی علی الفلاح ،، کے بعد دو مرتبہ ،، الصلاۃ خیر من النوم ،، کہا تو نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا اے بلال یہ کتنا اچھا ہے اسکو اپنی اذان میں شامل کرلو اور پھر اسکو فجر کی اذان میں خاص کردیا اس لئے کہ وہ نیند اور غفلت کا وقت ہوتا ہے ۔
جیساکہ فتح القدیر میں ہے کہ "ویزید فی اذان الفجر بعد الفلاح: الصلاۃ خیر من النوم مرتین ) لان بلالا رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال: الصلاۃ خیر من النوم مرتین حین وجد النبی علیہ الصلاۃ والسلام راقدا، فقال علیہ الصلاۃ والسلام: ما احسن ھذا یا بلال اجعلہ فی اذانک و خص الفجر بہ لانہ وقت نوم و غفلۃ " اھ 
اور اسکی شرح میں ہے " وعن انس قال: من السنۃ اذا قال المؤذن فی صلاۃ الفجر حی علی الفلاح قال ،، الصلاۃ خیر من النوم مرتین ،، رواہ الدار قطنی، و قول الصحابی من السنۃ حکمہ الرفع علی الصحیح لکن خصوص ما فی الھدایۃ فی معجم الطبرانی الکبیر ، حدثنا محمد بن علی الصائغ المکی حدثنا یعقوب بن حمید حدثنا عبد اللہ بن وھب عن یونس بن یزید عن الزھری عن حفص بن عمر عن بلال انہ اتی النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم یؤذنہ بالصبح فوجدہ راقدا فقال: الصلاۃ خیر من النوم مرتین فقال النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ما احسن ھذا یا بلال اجعلہ فی اذانک" اھ( ج:1/ص:245/247/ باب الاذان/ دار الکتب العلمیہ) 
واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ؛ محمد اسرار احمد نوری بریلوی 
خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ