السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسٔلہ کے بارے میں کہ کچھ والدین اپنے بچوں کو عربی چھوڑ کر ہندی و انگلش ہی پڑھواتے ہیں۔۔۔ ایسے والدین کے لئے کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں, مہربانی ہوگی 
سائل؛ محمد سلیم بلرامپور یوپی 

وعلیکم.السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
اولا یہ کہ جس قدر علم کا حصول فرض عین ہے اس میں والدین کی اطاعت نہیں کی جائیگی کیونکہ اس کا ترک کرنا گناہ ہے اور مربی حقیقی کی نافرمانی ہے اور حکم ہے لا اطاعۃ المخلوق فی معصیۃ الخالق خدا کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں، نیز علم دین سکھانا حقوق اولاد میں سے ہے، 
جیسا کہ امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: (۴۰) قرآن مجید پڑھائے۔ (۴۲) بعد ختم قرآن ہمیشہ تلاوت کی تاکید رکھے۔ (۴۳) عقائد اسلام و سنت سکھائے کہ لوح سادہ فطرت اسلامی و قبول حق پر مخلوق ہے اس وقت کا بتایا پتھر کی لکیر ہوگا۔ (۴۴) حضور اقدس رحمت عالم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی محبت و تعظیم ان کے دل میں ڈالے کہ اصل ایمان و عین ایمان ہے۔ (۴۵)حضور پرنور صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے آل و اصحاب و اولیاء و علماء کی محبت و عظمت تعلیم کرے کہ اصل سنت و زیور ایمان بلکہ باعث بقائے ایمان ہے۔ (۴۷) علم دین خصوصاً وضو، غسل، نماز و روزہ کے مسائل توکل، قناعت، زہد، اخلاص، تواضع، امانت، صدق، عدل، حیا، سلامت صدور و لسان وغیرہا خوبیوں کے فضائل حرص و طمع، حب دنیا، حب جاہ، ریا، عجب، تکبر، خیانت، کذب، ظلم، فحش، غیبت، حسد، کینہ وغیرہا برائیوں کے رذائل پڑھائے۔ (فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۴) رسالہ مشعلۃ الارشاد فی حقوق الأولاد ص (۴۵۱) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور 
 فلہذا صرف اسکول و کالج میں پڑھائی کروانا علم دین جو فرض عین ہے نہ سکھانا حق تلفی ہے جو کہ سخت گناہ اور آخرت میں اس کا بدلہ دینا ہوگا، 
حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: لتؤدن الحقوق الٰی اھلھا یوم القٰیمۃ حتی یقادللشاۃ الجلحاء من الشاۃ القرناء تنطحھا۔رواہ الائمۃ احمد فی المسند ومسلم فی صحیحہ والبخاری فی الادب المفرد والترمذی فی الجامع عن ابی ھریرۃ رضی ﷲ تعالٰی عنہ۔ بیشک روز قیامت تمہیں اہل حقوق کو ان کے حق ادا کرنے ہوں گے یہاں تك کہ مُنڈی بکری کا بدلہ سینگ والی بکری سے لیاجائے گا کہ اسے سینگ مارے(ائمہ کرام نے اس کو روایت کیا مثلًا امام احمد نے مسند میں،امام مسلم نے صحیح مسلم میں، امام بخاری نے الادب المفرد میں اور امام ترمذی نے جامع میں حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ صحیح مسلم کتاب البر والصلۃ باب نصرالاخ ظالمًا اومظلومًا قدیمی کتب خانہ کراچی ج (۲) ص (۳۲۰) مسند احمد بن حنبل عن ابی ھریرہ المکتب الاسلامی بیروت ج ۲ص ۳۰۱) 
ایک روایت میں فرمایا: حتی الذرۃ من الذرۃ۔رواہ الامام احمد بسند صحیح۔ یہاں تک کہ چیونٹی سے چیونٹی کا عوض لیاجائے گا۔(اسے امام احمد نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیاہے۔ (مسند امام احمد بن حنبل عن ابی ہریرۃ رضی ﷲ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ج ۲ ص ۳۶۳) 
 ساتھ ہی ساتھ اتنا علم دین سیکھنا فرض ہے جس کے سبب نماز و روزہ حج و زکوٰۃ خرید و فروخت حرام و حلال حسن خلق وغیرہا کی تمیز کر سکے، درمختار میں ہے: اعلم ان تعلم العلم یکون فرض عین و ھو بقدر مایحتاج لدینہ جان لیجئے! علم سیکھنا اور اسے حاصل کرنا فرض عین ہے،اور اس سے مراد اتنی مقدار ہے کہ جس کی دین میں ضرورت پڑتی ہے، 
(درمختار مقدمہ مطبع مجتبائی دہلی ج ۱ ص ۶) 
واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم و علمہ أتم و أحكم 

کتبہ؛ محمد راشد مکی عفی عنہ 
گرام ملک پور ضلع کٹیہار بہار