اسلامی سال کا پانچواں مہینہ ”جمادی الاولیٰ“ اور چھٹا ”جمادی الاخریٰ“ ہے۔ اسلامی مہینوں کا تعلق چونکہ چاند سے ہے اور گردش چاند کے سبب ان مہینوں میں موسم بدلتارہتا ہے۔ ایک موسم کسی مہینے میں آتا ہے تو اگلے چند سالوں میں وہ موسم کسی اور مہینے میں آجاتا ہے، اسی لئے موسم کو اسلامی مہینوں کے ساتھ خاص نہیں کر سکتے لیکن جب ان مہینوں کے نام رکھے گئے اس وقت اس پانچویں اور چھٹے مہینے میں اتنی سردی پڑتی تھی کہ پانی جم جایا کرتا تھا اور جمادی کا معنی ہے ”جم جانا اسی مناسبت سے پانچویں مہینے کو ” جمادی الاولی “ اور چھٹے مہینے کو ” جمادی الاخریٰ “ کہا جانے لگا۔ 
(تفسیر ابن كثير ، التوبۃ، تحت الآيۃ : 129/4،36)
 درست نام اور صحیح تلفظ لغت کے اعتبار سے ان دونوں مہینوں کے درست نام اور صحیح تلفظ یہ ہیں: جمادی الاولی (ج- م - ا۔ د ـ ل۔ اُ۔ وـ لیٰ) جمادى الأخرى (ج- م - ا۔ د ـ ل - ا ـ خ ـ رٰ ) اور جمادی الآخرہ (ج- م - ا۔ د ـ ل - آ ـ خ ـ ر ـ ہ)
مدینے والے مصطفے صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سردی کے روزے ٹھنڈی غنیمت ہیں “ (ترندی، 2 / 210 ، حدیث 797)
اس کی شرح میں ہے؛ سردی کے روزوں کو ٹھنڈی غنیمت فرمانے کی یہ وجہ ہے کہ یہ ایسا مال غنیمت ہے جو کسی لڑائی، تھکاوٹ یا مشقت کے بغیر ہی ہاتھ آجاتا ہے اسی لئے مجاہد اس غنیمت کو آسانی سے سمیٹ لیتا ہے۔ (لطائف المعارف، ص 372)
ہمارے بزرگان دین رحمۃ اللہ علیہم موسم سرما کی آمد پر خوش ہوتے اور اسے عبادت میں اضافے کا موسم قرار دیتے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ موسم سرما کی آمد پر فرماتے؛ سردی کو خوش آمدید ، اس میں اللہ پاک کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں کہ شب بیداری کرنے والے کے لئے اس کی راتیں لمبی اور روزہ دار کے لئے دن چھوٹا ہوتا ہے۔ (مسند الفردوس ، 164/4 ، حدیث : 6513)
اس فرمان کی شرح میں ہے : سردی کی راتیں لمبی ہوتی ہیں لہذا یہ ممکن ہوتا ہے کہ رات کے ایک حصے میں آرام کر لیا جائے اور پھر ایک حصہ اللہ پاک کی عبادت میں گزارا جائے۔ یوں بندہ مومن نماز پڑھ لیتا ہے، قرآن پاک کا مخصوص حصہ تلاوت کر لیتا ہے اور جسم کو اس کی ضرورت کے مطابق نیند بھی مل جاتی ہے اس طرح سردیوں کی راتوں میں مسلمان اپنا دینی فائدہ بھی حاصل کر لیتا ہے اور اس کے جسم کو راحت بھی مل جاتی ہے۔ (لطائف المعارف، ص (372)
جاری کردہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی