السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک مسئلہ دریافت طلب ہے کہ کوئی شخص اگر ایکسیڈینٹ ہو جائے اور غسل دینے کے لائق نہ ہو تو کیا اس کا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے؟ 
 برائے مہربانی اس مسئلہ کا جواب جتنا جلد ہو سکے عنایت فرمائیں آپ کا عین کرم ہوگا 
 المستفتی؛ محمد افضل رضا نظامی مظفر پوری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
نماز جنازہ ہر مسلمان کا حق ہے اور زندوں پر فرضِ کفایہ ہے 
 درمختار میں ہے: "- ھی فرض علٰی کل مسلم مات،خلا اربعۃ، بغاۃ، وقطاع طریق اذاقتلوا فی الحرب،ومکابر فی مصرلیلا،وخناق خنق غیر مرۃ ،" نماز جنازہ ہر مسلمان کی فرض ہے، جبکہ وہ مرجائے سوائے چار آدمیوں کے باغی ڈاکو جبکہ لڑائی میں مارے جائیں رات کو شہر میں غنڈہ گردی کرنے والا اور گلا گھُونٹنے والا جس نے کئی مرتبہ یہ کار روائی کی ہو۔ (درمختار باب صلوٰۃ الجنازۃ جلد (۱) ص (۱۲۲) مطبوعہ مصطفی البابی دہلی ) 
 صورت مسٸولہ میں ایکسیڈینٹ (حادثہ)میں انتقال کرنے والے کا جسم صحیح سلامت نہیں کہ اسے ہاتھ لگا کر غسل دیا جائے تو اس پر فقط پانی ڈالنا دینا کافی ہے 
 جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: "ولو كان الميت متفسخا يعتذر مسحه كفي صب الماء عليها، (فتاویٰ عالمگیری جلد (۱) ص (۱۷۳) مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان) نیز بہار شریعت میں ہے : میّت کا بدن اگر ایسا ہوگیا کہ ہاتھ لگانے سے کھال اُدھڑے گی، تو ہاتھ نہ لگائیں صرف پانی بہا دیں، 
(بہار شریعت جلد اول حصہ (۴) ص (۸۱۹) مطبوعہ دعوت اسلامی )
 واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 

کتبہ؛ محمد راشد مکی صاحب 
گرام ملک پور کٹیہار بہار 
(۱۱ رجب المرجب ۴۴۴١؁ھ بروز جمعہ)

منجانب منتظمین فخر ازھر گروپ