السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتےہیں علمائے کرام کہ
فاتحہ کب جائز ہوا کیوں جائز ہوا کیسے جائزہوا کہاں جائز ہوا علمائے کرام رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی؛
سائل ریحان رضا بلرام پوری
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب؛ فاتحہ شریف دراصل ایصال ثواب کا عرفی نام ہے- اور ایصال ثواب کسی کو اپنا ثواب بخشنا ہبہ کرنا اور دوسرے کے لئے مغفرت یا بلندئ درجات کی دعا کرنا ہے-
اور آج سے نہیں چودہ سو سال پہلے بلکہ دوسرے انبیاء کرام علیہم سے بھی ثابت ہے-
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
"وَالَّذِیۡنَ جَآءُوۡ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَا اغۡفِرۡ لَنَا وَلِاِخۡوَانِنَا الَّذِیۡنَ سَبَقُوۡنَا بِالۡاِیۡمَانِ وَلَا تَجۡعَلۡ فِیۡ قُلُوۡبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا رَبَّنَاۤ اِنَّکَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ بالایمان-"
( پارہ ٢٨)
یعنی" وہ جو ان کے بعد ایمان لائے وہ یوں دعا کرتے ہیں اے ہمارے پروردگار ...! ہم کو بخش دے...!! اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی بخش دے.!!! جو ہم سے پہلے ایمان پر گزر چکے ہیں-"
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے اس مبارک فعل کو بطور استحسان و تعریف کے بیان فرما رہا ہے کہ وہ جو بعد میں آنے والے مسلمان جہاں اپنے لئے دعائے بخشش کرتے ہیں وہاں اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی دعا ئے بخشش کرتے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں-
اور اپنے گزرے ہوئے مسلمانوں کے لئے دعائے مغفرت کرنا یہ ایصال ثواب ہی ہے -
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا بھی ذکر بطور تعریف بیان فرماتا ہے؛ "رَبَّنَا اغۡفِرۡ لِیۡ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡحِسَابُ -"
( پارہ ١٣)
یعنی" اے ہمارے پروردگار...! مجھ کو اور میرے ماں باپ اور مؤمنین کو بخش دے...!! جس دن حساب قائم ہو-"
دیکھئے...! حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے متوفی والدین اور مومنین کے لئے دعائے بخشش فرما رہے ہیں-
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ فرشتے جو عرش کو اٹھانے والے ہیں اورجو اس کے اردگرد ہیں وہ ہماری تسبیح و تحمید کے ساتھ ساتھ:
"یَسْتَفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ آمَنُوَا"
( پارہ ٢٤)
یعنی" مومنوں کے لئے دعائے بخشش بھی کرتے ہیں-"
اس سے معلوم ہوا کہ عرش الٰہی کو اٹھانے والے فرشتے مومنین کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور مومنین میں سارے انبیاء کرام علیہم کی مومنین امت بھی شامل ہیں ان کے لئے بھی دعائے مغفرت فرشتے کرتے رہے ہیں اور آج بھی کر رہے ہیں اور صبح قیامت تک کرتے رہیں گے ہاں...! کافروں مشرکوں کے دعائے مغفرت نہیں تو ان کے لئے فاتحہ ایصال ثواب نہیں -
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
" مالمیت فی القبر الا کالغریق المتغوث ینتظر دعوۃ تلحقہ من اب او من ام اومن اخ او صدیق فاذا الحقتہ کان احب الیہ من الدنیا وما فیھا و ان اللہ تعالیٰ لیدخل القبور من دعاء اھل الارض امثال الجبال وان ھدیۃ الاحیاء الی الاموات الاستغفار لھم -
( مشکوٰۃ شریف ٢٠٦)
یعنی" مردوں کی حالت قبر میں ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہوتی ہے وہ انتظار کرتا ہے کہ اس کے باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے اس کو دعا پہونچے اور جب اس کو کسی کی دعا پہونچتی ہے تو وہ دعا کا پہونچنا دنیا ما فیہا سے محبوب تر ہوتا ہے اور بے شک..! اللہ تعالیٰ اہل زمین کی دعا سے اہل قبور کو پہاڑوں کی طرح مثل اجرو رحمت عطا فرماتا ہے اور بے شک وشبہ...!! زندوں کا تحفہ مردوں کی طرف یہی ہے کہ ان کے لئے بخشش کی دعا مانگی جائے-"
اور فاتحہ ایصال ثواب یہی ہوتا ہے کہ ہم اپنے ثواب اپنے مرحومین و مرحومات کو بخشتے ہیں-
نماز جنازہ بھی ایک قسم کا ایصال ثواب ہی ہے کہ ہم اپنے مرحومین و مرحومات کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں-
یادرہے....! مؤمن کو عمل نیک کا ثواب اس کی نیت کرتے ہی حاصل اور عمل کئے پر دس ہوجاتا ہے جیسا کہ صحیح حدیثوں میں ارشاد ہوا بلکہ متعدد حدیثوں میں فرمایا گیا کہ:
" نیۃ المؤمن خیر من عملہ-"
یعنی" مسلمان کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے-"
فاتحہ میں دو نیک عمل ہوجاتے ہیں :
" قرأت قرآن و اطعام طعام طریقۂ مروجہ میں ثواب پہونچانے کی دعا اس وقت کرتے ہیں جب کہ کھانا دینے کی نیت کرلی اور کچھ قرآن عظیم پڑھ لیا تو کم سے کم گیارہ ثواب اس وقت مل سکے، دس ثواب قرأت کے اور ایک نیت اطعام کا-
فاتحہ میں دو عبادتوں کا مجموعہ ہے تلاوت قرآن اور صدقہ اور جب یہ دونوں کام الگ الگ جائز ہیں تو ان کو جمع کرنا کیوں حرام ہوگا...؟
بریانی کھانا کہیں بھی ثابت نہیں مگر ہے حلال...! اس لئے کہ بریانی چاول ، گوشت، گھی وغیرہ کا مجموعہ ہے اور جب اس کے سارے اجزا حلال تو بریانی بھی حلال -
(ماخذ: فتاویٰ رضویہ شریف جلد ٩ صفحہ ٥٦٦/٥٦٧، جاءالحق، ایصال ثواب کی شرعی حیثیت)
واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ؛ محمد جعفر علی صدیقی فیضی
کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹرا
(۱۵ شوال المکرم ۱۴۴۳ھ بروز منگل)
منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ
0 تبصرے