السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عاشورا کا روزہ کب رکھا جائگا اور کتنا روز رکھا جائگا رہنمائی فرمائیے 
سائل؛ محمد عرفان 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
یوم عاشورا کا روزہ رکھنا افضل ترین عمل ہے 
کیونکہ احادیث مبارکہ میں اس کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے اور عاشورے کے روزے رکھنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے عن أبی سعید الخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : مَنْ صَامَ یَوْمَ عَرْفَۃَ غُفِرَلَہٗ سَنَۃَ أمَامِہٖ وَسَنَۃَ خَلْفِہٖ ، وَمَنْ صَامَ عَاشُوْرَآئِ غُفِرَلَہٗ سَنَۃً ۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے عر فہ کا روزہ رکھا اسکے ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ اور جس نے عاشورا کا روزہ رکھا اسکے ایک سال کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں;
 (فتاوی رضویہ، ۴/۶۵۹ (جامع الاحادیث؛ ص۲۴۲)
 جیساکہ_ فرمان مصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے کہ جس نے ذی الحجہ کے آخری دن اور محرم کے پہلے دن روزہ رکھا گویا اس نے سال بھر روزہ رکھا۔۔ 
اب رہی بات یہ کہ کتنا روزہ رکھا جائے تو سب سے پہلے آپ یہ جان لیں کہ سال میں پانچ دن ایسے ہیں کہ روزہ رکھنا منع ہے اسکے بعد آپ جب چاہیں روزہ رکھ سکتے ہیں چاہیں محرم کی پہلی تاریخ سے روزہ رکھیں ثواب کے مستحق ہونگے لیکن یوم عاشورا کا روزہ رکھنا افضل ہے ۔ 
(نوٹ) ہمارے فقہائے کرام فرماتے ہیں سنت یہ ہے کہ محرم کی نویں اور دسویں دونوں تاریخ کو روزہ رکھیں)
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی 
انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی