اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ، اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، یادافِعِ اْلبَلَاءِ وَاْلوَبَاءِ، یادافِعِ اْلبَلَاءِ وَاْلوَبَاءِ، اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّه۔
اور اگر پوری اذان کے بعد یا دافع البلاء یا دافع الوباء بولا گیا تو کیا یہ صحیح ہے؟
سائل: عاشق رضا قادری مدھوبنی بینی پٹی محمد پور بہار
الجواب؛ شریعت میں اذان ایک خاص قسم کے اعلان ہے جس کیلئے الفاظ مقرر ہیں اس میں کمی زیادتی ترمیم و تبدیل جائز نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے
"ﻭﺃﻣﺎ ﺑﻴﺎﻥ ﻛﻴﻔﻴﺔ اﻷﺫاﻥ ﻓﻬﻮ ﻋﻠﻰ اﻟﻜﻴﻔﻴﺔ اﻟﻤﻌﺮﻭﻓﺔ اﻟﻤﺘﻮاﺗﺮﺓ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺯﻳﺎﺩﺓ ﻭﻻ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﻋﻨﺪ ﻋﺎﻣﺔ اﻟﻌﻠﻤﺎء ﻭﺯاﺩ ﺑﻌﻀﻬﻢ ﻭﻧﻘﺺ اﻟﺒﻌﺾ۔ﻭﺃﺻﻞ اﻷﺫاﻥ ﺛﺒﺖ ﺑﺤﺪﻳﺜﻪ ﻓﻜﺬا ﻗﺪﺭﻩ ﻭﻣﺎ ﻳﺮﻭﻭﻥ ﻓﻴﻪ ﻣﻦ اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻓﻬﻮ ﻏﺮﻳﺐ ﻓﻼ ﻳﻘﺒﻞ ﺧﺼﻮﺻﺎ ﻓﻴﻤﺎ ﺗﻌﻢ ﺑﻪ اﻟﺒﻠﻮﻯ ﻭاﻻﻋﺘﻤﺎﺩ ﻓﻲ ﻣﺜﻠﻪ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺸﻬﻮﺭ ﻭﻫﻮ ﻣﺎ ﺭﻭﻳﻨﺎ"
ملتقطا
(ج١،ص١٤٧)۔
ہدایہ میں ہے
"ﻭﺻﻔﺔ اﻷﺫاﻥ ﻣﻌﺮﻭﻓﺔ ﻭﻫﻮ ﻛﻤﺎ ﺃﺫﻥ اﻟﻤﻠﻚ اﻟﻨﺎﺯﻝ ﻣﻦ اﻟﺴﻤﺎء"
(ج١،ص٤٣،ش)-
در مختار میں ہے
"ﻫﻮ ﻟﻐﺔ اﻹﻋﻼﻡ ﻭﺷﺮﻋﺎ ﺇﻋﻼﻡ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﻟﻢ ﻳﻘﻞ ﺑﺪﺧﻮﻝ اﻟﻮﻗﺖ ﻟﻴﻌﻢ اﻟﻔﺎﺋﺘﺔ ﻭﺑﻴﻦ ﻳﺪﻱ اﻟﺨﻄﻴﺐ ﻋﻠﻰ ﻭﺟﻪ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﺑﺄﻟﻔﺎﻅ ﻛﺬﻟﻚ ﺃﻱ ﻣﺨﺼﻮﺻﺔ"
(شامی،ج٢،ص٥٨، ٥٩)۔
فتاوی اشرفیہ میں ہے "بعد دفن قبر پر اذان دینا مستحسن ہے مگر اذان کے کلمات میں ترمیم وتبدیل کرنا جائز نہیں۔"حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح‘‘ کی جگہ ’’یا حل المشکلات‘‘ و ’’یا دافع البلیات‘‘ یا کچھ اور کہنا اذان میں ترمیم ہوئی اس کی اجازت نہیں"
(ج٥، ص١٨٩)
لہذا درمیان اذان یا دافع البلاء والوباء کہنا جائز نہیں اور اذان پوری کرکے بلا فصل و امتیاز بھی درست نہیں ہاں کچھ وقفہ کے بعد کہے تو حرج نہیں۔
واللہ تعالی اعلم
شان محمد المصباحی القادری
0 تبصرے