السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہے علماے کرام اس مسئلہ کے بارے میں. کہ الکحل کا استعمال کرنا کیسا ہے.
جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں...
سائل:-توقیر رضا اشرفی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
الکحل کا استعمال کرنا حرام ہے؛
جیساکہ بقیۃ السلف حجۃ الخلف بحرالعلوم حضرت علامہ ومولانا مفتی عبدالمنان اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ "اگر سینٹ میں الکحل شامل کیا گیا ہو تو اس کا استعمال ضرور حرام ہوگا اور اگر درہم کی مقدار لگ جائے تو نماز ہوگی ہی نہیں؛
(فتاوی بحرالعلوم اول ص: ١٤٣)
حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ الکحل اور اسپرٹ وغیرہ رقیق و سیال مسکرات کا قطرہ قطرہ ناپاک و ناجائز و حرام ہے۔ الخ۔۔
(فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ ١٠٤)
لہذا معلوم ہوا کہ الکحل کا استعمال کرنا حرام ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج ضلع۔ کشن گنج بہار
0 تبصرے